Maah-e-Muharram-ul-Haram Ki Fazeelat

September 15,2018 - Published 6 years ago

Maah-e-Muharram-ul-Haram Ki Fazeelat

سال میں بارہ مہینوں کا تقرر  کسی انسان کی کوشش کانتیجہ نہیں بلکہ جس دن سے اللہ تعالی نے زمین و آسمان کو پیدا کیا اسی دن سے سال کے بارہ مہینہ مقرر فرمائے۔چنانچہ اللہ کریم قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: ترجمہ کنزالایمان:بےشک مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک بارہ مہینے ہیں اللہ کی کتاب میں جب سے اس نے آسمان و زمین بنائے ان میں سے چار حرمت والے ہیں یہ سیدھا دین ہے تو ان مہینوں میں اپنی جان پر ظلم نہ کرو اور مشرکوں سے ہر وقت لڑو جیسا وہ تم سے ہر وقت لڑتے ہیں اور جان لو کہ اللہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے ۔(سورہ التوبہ ،آیت: 36)

قمری یعنی اسلامی سال کاآغاز محرم الحرام کہ مہینہ سے ہوتا ہےمحرم کو محرم اس لئے کہا جاتا ہے کہ اس ماہ میں جنگ و قتال حرام ہے۔یہ مہینہ چار حرمت والے مہینوں میں سے ایک ہے اس مہینہ کی عظمت زمانہ جاہلیت میں یوں تھی کہ لوگ اس مہینہ میں جنگ و جدال ا ور قتل و غارت گری سے اجتناب کرتے تھے اور اسلام نے اسے برقرار رکھا ۔یہ مہینہ انتہائی فضیلت و عظمت اور عزت و برکت والا مہینہ ہے اس مہینہ کو تاریخ عالم اور تاریخ اسلام سے ایک خاص نسبت حاصل ہے سرکار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے فرامین مبارکہ نے اس مہینہ کی عظمت میں مزید اضافہ کردیا ہے۔

محرم الحرام اور روزہ:

اس ماہ مبارک میں روزوں کا بہت زیادہ ثواب ہے حدیث پاک میں آتا ہے رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:محرم الحرام کے ہر دن کا روزہ ایک ایک ماہ کے برابر ہے۔(معجم صغیر ،جزء 2،صفحہ:71) ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے حضور اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم فرماتے ہیں: رمضان کے بعدمحرم کا روزہ افضل ہے اورفر ض کے بعد افضل نماز رات کے نوافل ہیں۔ (مسلم،کتاب الصیام، باب فضل صوم المحرم،حدیث : 1163)

فضیلتِ عاشوراء:

حضرتِ ابن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہما سے مروی ہے کہ حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم مَدینہ منورہ تشریف لائے تو آپ نے یہود کو عاشوراء کے دن کا روزہ رکھتے دیکھ کر پوچھا کہ تم اس دن روزہ کیوں رکھتے ہو؟ انہوں نے کہا: یہ ایسا دن ہے جس میں اللہ تعالی نے موسیٰ علیہ السلام اور بنی اِسرائیل کو فرعون اور اس کی قوم پر غلبہ عطا فرمایا تھا لہٰذا ہم تعظیماً اس دن کا روزہ رکھتے ہیں ، اس پر حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا کہ ہم موسیٰ علیہ السلام سے تمہاری نسبت زیادہ قریب ہیں چنانچہ آپ نے بھی اس دن کا روزہ رکھنے کا حکم دیا۔(مسلم،کتاب الصیام، باب صوم یوم عاشوراء ،حدیث 1130)

خصوصیاتِ یومِ عاشوراء

عاشوراء کے دن کے ساتھ بہت سی باتیں مخصوص ہیں ، ان میں سے چند یہ ہیں :

٭…اس دن اللہ تعالیٰ نے حضرتِ آدم علیہ السلام کی اجتہادی خطا سے درگزر کیا، اسی دن انہیں پیدا کیا گیا، اسی دن انہیں جنت میں داخل کیا گیا۔

٭…اسی دن عرش، کرسی، آسمان، زمین، سورج، چاند، ستارے اور جنت پیدا کئے گئے۔

٭… اسی دن حضرتِ ابراہیم علیہ السلام پیدا ہوئے، اسی دن انہیں آگ سے نجات ملی۔

٭… اسی دن حضرتِ موسیٰ علیہ السلام اور آپ کی امت کو نجات ملی اور فرعون اپنی قوم سمیت غرق ہوا۔

٭… اسی دن حضرتِ عیسٰی علیہ السلام پیدا کئے گئے، اسی دن انہیں آسمانوں کی طرف اٹھایا گیا۔

٭… اسی دن حضرتِ اِدریس علیہ السلام کو مقامِ بلند کی طرف اٹھایا گیا۔

٭… اسی دن حضرتِ نوح علیہ السلام کی کشتی کوہِ جودی پر ٹھہری۔

٭…اسی دن حضرتِ سلیمان علیہ السلام کو مُلکِ عظیم عطا کیا گیا۔

٭…اسی دن حضرتِ یونس علیہ السلام مچھلی کے پیٹ سے نکالے گئے۔

٭…اسی دن حضرتِ یعقوب علیہ السلام کی بینائی لوٹائی گئی۔

٭…اسی دن حضرتِ یوسف علیہ السلام گہرے کنوئیں سے نکالے گئے۔

٭…اسی دن حضرتِ ایوب علیہ السلام کی تکلیف رَفْع کی گئی۔

٭…آسمان سے زمین پر سب سے پہلی بارش اسی دن نازل ہوئی اور

٭…اسی دن کا روزہ امتوں میں مشہور تھا یہاں تک کہ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس دن کا روزہ ماہِ رَمضان سے پہلے فرض تھا پھرمنسوخ کر دیا گیا اور حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہِ وَسَلَّمْنے ہجرت سے پہلے اس دن کا روزہ رکھا۔

جب آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم مدینہ منورہ تشریف لائے تو آپ نے اس دن کی جستجو کی تاکید کی تاآنکہ، آپ نے آخر عمر شریف میں فرمایا کہ اگر میں آئندہ سال تک زندہ رہا تو آئندہ نویں اور دسویں کا روزہ رکھوں گا مگر آپ نے اسی سال وِصال فرمایا اور دسویں کے علاوہ روزہ نہ رکھامگر آپ نے اس دن یعنی نویں اور دسویں اور گیارہویں محرم کے دنوں میں روزہ رکھنے کو پسند فرمایا۔ )مکاشفۃ القلوب)

عاشورہ کے روزہ کی فضیلت

حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے عاشوراء کے دن خود روزہ رکھا اور اس کے رکھنے کا حکم بھی ارشاد فرمایا (بخاری ،کتاب الصوم ،باب صیام یوم عاشوراء،حدیث : 2004) ،حضرت سیدنا ابو قتادہ رضی اللہ عنہسے روایت ہے کہ رسول اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا مجھےاللہ تعالی پر گمان ہے کہ عاشوراء (یعنی دسویں محرم) کا روزہ ایک سال پہلے کے گناہ مٹادیتا ہے۔(مسلم،کتاب الصیام، باب استحباب ثلاثۃ ایام من کل شھر وصوم یوم عرفۃ و عاشوراء والاثنین ،حدیث:1162)

محرم الحرام اور رزق میں برکت کا نسخہ

احادیث مبارکہ میں بہت سارے ایسے اعمال بیان کیے گئے ہیں جن پر عمل کی برکت سے رزق میں برکت ہوتی ہے ہمیں چاہیے کہ ایسے اعمال کو اپنا کر رزق مین برکت کے حق دار بنیں چنانچہ حدیث مبارکہ میں آتا ہے جس نے عاشوراء کے روز اپنے گھر میں رزق کی فراخی کی اللہ پاک اس پر سارا سال فراخی فرمائے گا۔(معجم اوسط ،ج :6 ،صفحہ:432)

قارئین کرم !دیکھا آپ نے کہ محرم الحرام کس قدر عظمت و برکت والا مہینہ ہےاور اس مہینہ میں روزوں کی کیسی فضیلت ہے بالخصوص عاشورہ کے روزہ کی، اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہمیں اس مہینہ کی برکت و فضیلت سے مالا مال فرمائے۔آمین

Comments (3)
Security Code

Ali Attari

ماشاءاللہ عزّوجل،سبحان اللہ،kiya bat ha

Abul Kalaam

ماشاء اللہ عزّوجل،کیا بات ہے

بنت احمد عطاریہ

سبحان الله،سبحان الله،ماشاءاللہ،کیا بات ہے اللّٰہ والوں اور سچے عاشقِ رسول کی۔