دُعا کرنے کے 12طریقے اور آداب
December 10,2018 - Published 5 years ago
دعا
اللہ پاک سے
فریاد کرنے،اُس کے انعامات کے مستحق ہونے، اُس کو راضی کرنے اور بخشش و
مغفرت کا پروانہ حاصل کرنے کا نہایت آسان اور عمدہ ذریعہ ہے۔ دعا مانگنا حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ
وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی پیاری سنّت،اللہکریم کے نیک بندوں کی عادت، درحقیقت عبادت بلکہ مغزِعبادت
ہے اور خطاکار بندوں کے حق میں اللہ پاک کی جانب سے ایک بڑی نعمت اور سعادت ہے۔ بندے کا مانگنا خالق ومالک جَلَّ
جَلَالُہ کو بہت پسند ہے۔
دُعا سے متعلق فرامین باری تعالٰی:
﴿1﴾… اللہپاک ارشاد فرماتا ہے:میں دعا
مانگنے والے کی دعا قبول کرتا ہوں جب وہ مجھے پکارے۔ (پ۲، البقرۃ: ۱۸۶)
﴿2﴾… اللہپاک نے ارشاد فرمایا:مجھ سے
دعا مانگو میں قبول کرونگا۔ (پ۲۴، المؤمن: ۶۰)
﴿3﴾… اللہپاک نے ارشاد فرمایا: تم اپنے
رب سے عاجزی اور آہستگی کے ساتھ دعا مانگو۔ (پ۸، ا لاعراف: ۵۵)
قارئین کرام!اللہ پاک نے
ہمیں دعا مانگنے کا حکم دیا ہے اور ساتھ ہی دعا کی قبولیت کی نوید بھی سنائی ہے۔ چنانچہ
حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ
اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ ارشاد فرماتے ہیں: دعا
عرضِ حاجت ہے اور اجابت یہ ہے کہ پروردگار اپنے بندے کی دعا پر ’’لَبَّیْکَ
عَبْدِیْ‘‘ فرماتا ہے ۔مراد عطا فرمانا دوسری چیز ہے وہ بھی کبھی اس کے کرم
سے فی الفور ہوتی ہے کبھی بمقتضائے حکمت تاخیر سے ، کبھی بندے کی حاجت دنیا میں
روا فرمائی جاتی ہے کبھی آخرت میں کبھی بندے کا نفع دوسری چیز میں ہوتاہے وہ عطا
کی جاتی ہے کبھی بندہ محبوب ہوتا ہے اس کی حاجت روائی میں اس لئے دیر کی جاتی ہے
کہ وہ عرصہ تک دعا میں مشغول رہے۔
دعا سے متعلق فرامین مصطفٰے:
﴿1﴾…اللہپاک کے
نزدیک کوئی چیز دعا سے بزرگ تر نہیں۔ (ترمذی)
﴿2﴾…دعا
مسلمانوں کا ہتھیار ہے اور دین کا ستون اور آسمان وزمین کا نور۔ (مستدرک)
﴿3﴾…حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے:اے فرزند ِآدم! تو جب تک
مجھ سے دعا کرتا اور میرا امیدوار رہے گا، میں تیرے گناہ کیسے ہی ہوں معاف فرماتا رہوں
گا اور مجھے کچھ پرواہ نہیں۔ (ترمذی)
﴿4﴾…اللہکریم دلِ غافل کی دعا قبول نہیں کرتا۔(تاریخ
بغداد)
﴿5﴾… اللہ پاک سے
اس کے فضل کا سوال کروبے شک اللہ پاک اس بات کو پسند فرماتاہے کہ اس سے مانگا جائےاورسب
سے افضل دعا وہ ہے جس کی قبولیت کا انتظار کیا جائے۔ (ترمذی)
کیسی دعا مانگنی چاہیے؟
﴿1﴾…حضرت
انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں: ایک مرتبہ رسولُ اللہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ایک ایسے شخص کی عیادت کے لئے تشریف لے گئے جو
بہت کمزور ہوچکا تھا۔ نبی کریم صَلَّی
اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اس سے فرمایا: کیا تم اللہ پاک سے
کوئی دعا کیا کرتے تھے؟ اس نے عرض کی جی ہاں! میں یہ دعا کرتا تھا: اے اللہپاک! اگر تو مجھے
آخرت میں کوئی سزا دینے والا ہے تو دنیا میں ہی دے دے۔ نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: سُبْحٰنَ اللہ عَزَّوَجَلَّ! تم اسے برداشت
کرنے کی طاقت نہیں رکھتے، تم یوں کیوں نہیں کہتے: اے ہمارے رب! ہمیں دنیا اور آخرت
میں بھلائی عطا فرما اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا۔ پھر آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اس کے لئے دعا کی تو اللہپاک نے اسے
شفا عطا فرمادی۔ (مسلم،
کتاب الذکر والدعا الخ، ص۱۱۰۸، حدیث:۶۸۳۵)
قارئین
کرام!
دعا ہمارا ہتھیار ہے جس سے ہم غافل ہیں، بارگاہ الہٰی سے مرادوں کو پورا کرانے،
مشکلات کو دور کرنے، بلاؤوں کو دفع کرنے اور عزت و آبرو اور جان و مال کے تحفظ کے
لیے دعا سب سے بڑا آلہ ہے،احادیث مبارکہ کا مطالعہ کرنے سے یہ بات بخوبی واضح ہوتی
ہے کہ ہمارے پیارے آقا صَلَّی
اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہِ وَسَلَّمْنے تقریبا ًہر موقع پر دعا پڑھی اور کئی مواقع پر
صحابہ کرام کو دعا مانگنے کا حکم اور ترغیب ارشاد فرمائی، یاد رکھیئے ہر کام اسی
وقت فائدہ دیتا ہے جب اسے اس کے طریقہ پر کیا جائے ، یونہی دعا کے بھی کچھ آداب
ہیں جن کا لحاظ رکھنا فائدے سے خالی نہیں۔
دعا مانگنےکے طریقے اور آداب:
﴿2﴾…دل کو
حتی الامکان خیالاتِ غیر (دوسروں کے خیالات) سے پاک کرے۔
﴿3﴾…بدن و
لباس و مکان، پاک و نظیف و طاہر ہوں۔
﴿4﴾…دعا سے
پہلے کوئی عملِ صالح (نیک عمل)کرے کہ خدائے کریم کی رحمت اس کی
طرف متوجہ ہو۔
﴿5﴾…جن کے
حقوق اس کے ذمہ ہوں، ادا کرے یا ان سے معاف کرالے۔
﴿6﴾…کھانے
پینے لباس و کسب میں حرام سے احتیاط کرے کہ حرام
خور وحرام کار (حرام
کھانے والے اور حرام کام کرنے والے) کی دعا اکثر رد ہوتی ہے۔
﴿7﴾…دعا سے
پہلے گزشتہ(پچھلے) گناہوں سے توبہ کرے۔
﴿8﴾… مکروہ وقت نہ ہو تو دورکعت نماز خلوصِ قلب سے پڑھے کہ جا
لبِ رحمت(باعث حصول رحمت) ہے اور رحمت،
موجِبِ نعمت۔
﴿9﴾…دعا کے
وقت باوضو، قبلہ رو، مؤدَّب (باادب) دو زانو بیٹھے یا
گھٹنوں کے بل کھڑا ہو۔
﴿10﴾…نگاہ
نیچی رکھے، ورنہ مَعَاذَ اللہ زوالِ بصر کا خوف ہے (یعنی نظر کمزور
ہوجانے کا اندیشہ ہے)۔
﴿11﴾…دعا کے
لیے اوّل و آخر حمدِالہٰی بجا لائے کہ اللہ پاک سے زیادہ کوئی اپنی حمد کو دوست رکھنے والا
نہیں، تھوڑی حمد پر بہت راضی ہوتا اور بے شمار عطا فرماتا ہے۔
﴿12﴾…اوّل وآخر
نبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ
وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اور ان
کے آل واصحاب پر درود بھیجئے کہ درود اللہ کریم کی
بارگاہ میں مقبول ہے اور پروردگار کریم اس سے برتر کہ اول و آخر کو قبول فرمائے
اور وسط (درمیان)
کو
رد کردے۔
(أحسن الوعاء لآداب الدعاء، فصلِ دُوُم آدابِ دعا
واسباب اِجابت، ص۵۹)
نوٹ: دعا میں ہاتھ کی ہتھیلیاں آسمان کی طرف کھلی رکھیں کہ دعا
کا قبلہ آسمان ہے۔
اللہ پاک ہم
سب کو اخلاص کے ساتھ مذکورہ تمام آداب کا خیال رکھتے ہوئے کثرت کے ساتھ دعا مانگنے
کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں دنیا اور آخرت میں بھلائیاں نصیب فرمائے۔ (آمین بجاہ النبی الامین )
bohat hi madina madina risala hai