علمائے کرام، شخصیات، اِسلامی بھائیوں، مدنی منّوں اور اِسلامی بہنوں کے تأثرات

علمائےکرام اور دیگر شخصیّات کے تأثّرات(اقتباسات)

(1) پیر سیّد خالدحسین شاہ گردیزی ( پھالیہ ،ضلع منڈی بہاءالدین، پنجاب ): اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ اللہ عَزَّوَجَلَّ اور اُس کے رسول  صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے فضْل و کرم سے مجھے دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام  شائع ہونے والا ماہنامہ فیضانِ مدینہ موصول ہوا جسے پڑھ کر میں بہت متأثّر ہوا  ، اس میں قراٰن و سنّت کے مطابق ہر موضوع پر راہنمائی کی جاتی ہے،دنیاوی معاملات ہوں یا اُخروی، تجارت، نوکری، لوگوں سے میل جَول، اَزدواجی معاملات، دفاتر کے معاملات، عقائد کی اِصلاح ، حضور (صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم)کی مَحبت کا درس، صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان  کی پیروی کا حکم، اہلِ بیت کی سیرت اور اولیا کی سوانح عمری  ہر موضوع پر علمی نِکات بیان کئے جاتے ہیں، اس کے علاوہ فقہی مسائل بھی بیان کئے جاتے ہیں۔  (2) مولانامحمد اشرف چشتی (پرنسپل دارالعلوم محمدیہ غوثیہ ملکوال ضلع منڈی بہاءالدین پنجاب): ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ شمارہ موصول ہوا۔ دعوتِ اِسلامی  جہاں ہر دینی شعبہ میں اپنی خدمات سر انجام دے رہی ہے،وہاں ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ کا  اِجرا خدمت کے اِس سلسلہ میں خوبصورت اضافہ ہے جو بچّوں، بوڑھوں، مَرْد و زَن ، طلبہ و اساتِذہ،عُلما و حُکما،تُجّار اور عوام النّاس کے لئے  یکساں مفید ہے۔آرٹ پیپر پر فور کلر کی مِعیاری پرنٹنگ اعلیٰ ذوق کی عکّاسی ہے۔ الغرض اس کا مطالعہ ہر مسلمان کے لئے مفیدبھی  ہے اور دورِ حاضر کی حاجت بھی۔ (3)پروفیسر ڈاکٹر سیّد خِضر حیات نوشاہی (سجادہ نشین حضرت حاجی محمد نوشہ گنج بخش ،ساہن پال،ضلع منڈی بہاؤالدین) ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ موصول ہوا پہلی نظر میں ہی اس ماہنامہ کا حُسن قلب و روح میں اُتر گیا۔ دعوتِ اسلامی کا دینی اور فکری ترجمان ماہنامہ نہ صرف حسنِ ظاہری سے مَملُو (بھرا ہوا)ہے بلکہ مضامین اور فکر و نظر کے اعتبار  سے بھی بہت عمدہ ہے۔ عصر ِحاضر میں دعوتِ اسلامی کا عشق و محبت ِسرکارِدو عالم سے سرشار پیغام اب ایک عالمگیر حیثیت  اختیار  کر چکا ہے ۔ دعوتِ اسلامی علمی، عِرفانی، اَدَبی، اور رُوحانی ہر جہت پر قابلِ قدر خدمات انجام دے رہی ہے۔

اسلامی بھائیوں کے تأثرات

(4)”ماہنامہ فیضان مدینہ“ کا اِجرااس کی اِشاعت، طباعت، اَوراق کی زینت اور اسے جاری کرنے کی خُلوصِ نیّت ہمیں مکمل رسالے کا مطالعہ کرنے کی سعادت بخشتی ہے۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ  اس کے تمام مضامین اتنے دلفریب اور دیدہ زیب ہوتےہیں کہ لاکھ سُستی کے باوجود تقریباً سارے رسالے کا مطالعہ کرتے ہیں۔(سعید اللہ قادری، سکھر)

مَدَنی مُنّو ں کے تأثرات (اقتباسات)

(5)مجھے ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ بہت اچھا لگتا ہے،جب میرے بابا(ابو)”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ گھر  لاتے ہیں مجھے بہت خوشی ہوتی ہے، مجھے اس کا ٹائٹل بہت پیارا لگتا ہے۔(محمد کرم رضا عطاری، دار المدینہ الہلال سوسائٹی باب المدینہ کراچی)

اسلامی بہنوں کے تأثرات (اقتِباسات)

(6)مَاشَآءَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ دعوتِ اسلامی نے ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ کے نام سے خدمتِ دین کے لئے ایک ایسا قدم اٹھایا ہے  جس میں واقعی مدینے کا فیضان ہے اور علم کا دریا بہہ رہا ہے، اس کا ہر موضوع اپنی مثال آپ ہے۔ (بنتِ حنیف، حَب چوکی بلوچستان)

آپ کے سوالات کے جوابات

مَن گھڑت روایت عام کرنے سے بچئے

سُوال:کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان ِ شرع ِ متین اس بارے میں کہ ربیع الاول کی آمد سے متعلق یہ روایت بیان کی جا رہی ہےکہ جس نے سب سے پہلے کسی کو ربیع الاول کی مبارک دی،اس پر جنت واجب ہو جائے گی،کیا ایسی کوئی روایت موجود ہے،اور کیا اسے شیئر کر سکتے ہیں؟(سائل:محمد توصیف رضا عطاری ،لالہ موسٰی)

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

ربیع الاوّل کی آمد کی خوشی منانا اور چرچا کرنا بہت اعلٰی اور مستحسن عمل ہے،کہ اس ماہِ مبارک میں  اللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے نبیِّ آخر الزماں   صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کو اس دنیا میں مبعوث فرما کر مؤمنین پر پہ اِحسان فرمایا،آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی تشریف آوری یقیناً مسلمانوں کے لئے نعمتِ عظمیٰ ہے،اور نعمت کا چرچا کرنے کے متعلق   اللہ عَزَّ  وَجَلَّ قرآنِ عظیم میں ارشاد فرماتا ہے: (وَ اَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّكَ فَحَدِّثْ۠(۱۱)) ترجمہ:اور اپنے رب کی نعمت کا خوب چرچا کرو‘‘۔ (پارہ 30، والضحی:11)(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

لیکن جہاں تک سوال میں مذکور روایت کا تعلق ہے،تو ایسی کوئی روایت نظر سے نہیں گزری،نہ علماء سے سُنی،بلکہ ایسی باتیں عموماً مَن گھڑت ہوا کرتی ہیں،اور مَن گھڑت بات حضور اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی طرف قصداً منسوب کرنا حرام ہے، حدیث ِمبارکہ میں اس پر سخت وعید ارشاد فرمائی گئی ہے،چنانچہ صحیح بخاری ومسلم میں حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت مروی ہے: نبی ِاکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:’’مَنْ کَذَبَ عَلَیَّ مُتَعَمِّداً فَلْیَتَبَوَّاْ مَقْعَدَہٗ مِنَ النَّارِ‘‘ ترجمہ :جس نے مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ باندھا،وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے‘‘۔(بخاری،ج1،ص57،حدیث:107)

اور بغیر تحقیق و تصدیق ہر سنی سنائی بات کو آگے پھیلانا بھی نہیں چاہئے،کیونکہ حدیثِ پاک میں ایسے شخص کو جھوٹا فرمایا گیا ہے۔چنانچہ مسلم شریف کی حدیث میں ہے:’’کَفٰی بِالْمَرْء ِکَذِبًا اَنْ یُّحَدِّثَ بِکُلِّ مَا سَمِعَ‘‘ ترجمہ :انسان کے جھوٹا ہونے کو یہی کافی ہے کہ ہر سنی سنائی بات بیان کر دے‘‘۔(مسلم،ص17،حدیث:7)

لہٰذا ایسی روایات پر مشتمل میسجز (Messages)اور پوسٹس (Posts) سے بچنا بہت ضروری ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسلَّم

کتبــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

ابوالصالح محمد قاسم القادری

سجدہ سہو کسے کہتے ہیں؟

سُوال: کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان ِ شرع ِ متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ سجدۂ سَہْو  کسے کہتے ہیں؟ 

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

نماز کے واجبات میں سے کسی واجب کے(بھولے سے )رہ جانے کی وجہ سے  جو کمی پیدا ہوئی  اس کمی کو پورا کرنے کے لئے شریعتِ مُطَہَّرہ نے جو سجدہ  واجب فرمایا ،  اسے ”سجدۂ سَہْو“ کہتے ہیں۔ سجدۂ سہو کا طریقہ یہ ہے کہ قعدۂ اخیرہ میں تَشَہُّد یعنی التَّحِیَّات پڑھنے کے بعد صرف ایک سلام دائیں جانب پھیر کر اس کے بعد دو سجدے کرے پھر دوبارہ قعدہ کرے اور اس میں تَشَہُّد ، دُرود ،وغیرہ پڑھ کر سلام پھیر دے۔

یاد رہے کہ سجدۂ سَہْو سے پہلے اور بعد والے دونوں قعدوں میں التَّحِیَّات پڑھنا واجب ہے اور بہتر یہ ہے کہ دونوں میں دُرود شریف بھی پڑھ لےاور یہ بھی اختیار ہے کہ پہلے قعدہ میں التَّحِیَّات و دُرود پڑھے اور دوسرے میں صرف التَّحِیَّات۔

نوٹ :جن  امور کی وجہ سے سجدۂ سَہْو واجب ہوتا ہے ان کی تفصیل معلوم کرنے کے لیے بہار شریعت حصہ 4 اور امیر ِ اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی تالیف ”نماز کے احکام“کا مطالعہ فرمائیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسلَّم

کتبــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

عبدہ المذنب محمد فُضیل رضا العطاری عفی عنہ الباری


Share