پہلے سجدے پہ روزِ ازل سے درود
یادگاریِ امت پہ لاکھوں سلام
(حدائقِ بخشش،ص305)
لفظ و معنی: یادگاری:یاد رکھنا۔
شرح ِکلامِ رضا:سرکارِ نامدار،مدینے کے تاجدار صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے دنیا میں تشریف لاتے ہیاللہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں سجدہ ریز ہوکر اپنی اُمّت کے لئے دعائے مغفرت فرمائی نیز عُمْر بھر گناہگارانِ اُمّت کو یاد کر کے اَشک باری اور دعائے مغفرت فرماتے رہے،ان مبارک اداؤں پر لاکھوں درود و سلام ہوں۔
حضرت سیّدتنا آمنہرضی اللہ تعالٰی عنہاسے روایت ہے کہ پیارے آقا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے دنیا میں تشریف لاتے ہی سجدہ فرمایا۔ (مواہبِ لدنیہ، ج1،ص66ملخصاً) (سجدہ کرکے آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم بارگاہِ خداوندی میں عرض گزار ہوئے:)رَبِّ ہَبْ لِیْ اُمَّتِیْ خدایا!میری اُمّت کو میرے واسطے بخش دے۔(اللہ عَزَّوَجَلَّکی طرف سے)خطا ب ہوا:وَھَبْتُکَ اُمَّتَکَ بِاَعْلٰی ھِمَّتِکَ میں نے تیری اُمّت کو بسبب تیری بلند ہمَّتی کے بخش دیا،پھر فرشتوں سے ارشاد ہوا:اِشْہَدُوْا یَا مَلَائِکَتِیْ اَنَّ حَبِیْبِیْ لَمْ یَنْسَ اُمَّتَہ عِنْدَ الْوِلَادَۃِ فَکَیْفَ یَنْسَاھَا یَوْمَ الْقِیَامَۃِاے میرے فرشتو!گواہ رہو کہ میرا حبیب اپنی اُمّت کو پیدا ہونے کے وقت نہ بھولا تو اُس کو قِیامت کے دن کس طرح بھولے گا۔(الکلام الاوضح فی تفسیرِ الم نشرح ،ص104)
رحمتِ عالَم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ایک مرتبہ دورانِ سفر دُعا کے لئے ہاتھ اُٹھائے اور کچھ دیر دُعا کرکے طویل سجدہ فرمایا، تین مرتبہ ایسا کرنے کے بعد حاضرین سے ارشاد فرمایا: میں نے اپنے رب سے اپنی اُمّت کے لئے سوال اورشفاعت کی تو اس نے مجھے تہائی اُمّت عطا فرما دی،اس پر میں نے سجدۂ شکر ادا کیا۔ پھرمیں نے سر اٹھا کر اپنے رب سے دوبارہ اپنی امّت کے لئے سوال کیا تو اس نے مجھے تہائی اُمّت عطا فرما دی، بطورِ شکر میں سجدہ بجالایا اور پھر سر اٹھا کر رب تعالٰی سے اپنی امت کے لئے سوا ل کیا۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ نے مجھے میری امت کا آخری تہائی حصہ بھی عطا فرمادیا اور میں نے شکرانے میں سجدہ ادا کیا۔ (ابوداؤد،ج 3،ص117، حدیث:2775)
تیری آمد تھی کہ بیتُ اللّٰہ مُجرے کو جھکا
تیری ہیبت تھی کہ ہر بُت تھر تھرا کر گِر گیا
(حدائقِ بخشش،ص52)
الفاظ و معانی: مُجرے کو:سلامی کو(یادرہے!لفظ مُجرا اردو ادب میں سلام کرنے کے معنیٰ میں استعمال ہوتاہے، شُعَرا اکثر اپنے کلام میں اس لفظ کو استعمال کرتے ہیں)۔ تھرتھرانا:کانپنا،لرزنا۔ ہیبت:رُعْب
شرح ِکلامِ رضا:سرکارِ مدینہ،راحتِ قلب وسینہصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی دنیا میں تشریف آوری پر جو معجزات ظاہر ہوئے ان میں سے یہ بھی تھا کہ خانَۂ کعبہ نے سجدۂ شکر ادا کیا اور کعبَۂ معظّمہ کے اِردگِرد موجود بُت سر کے بل گِرپڑے۔
والدِ اعلیٰ حضرت مفتی نقی علی خان علیہ رحمۃ الرَّحمٰن فرماتے ہیں: جس وقت آپ(صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم)پیداہوئے عبدُالمطلب خانَۂ کعبہ میں تھے، دیکھا کہ بیتُاللّٰہ نے مقامِ ابراہیم میں سجدہ کیا اور بزبانِ فصیح کہا:’’اَلْحَمْدُللّٰہ!اب مجھے خدا نے بُتوں کی نَجاست سے پاک کیا۔‘‘اور ہُبَل نامی ایک بُت کہ کعبے میں رکھا تھا اور سارے بُت رُوئے زمین کے اوندھے گِرپڑےتا(کہ)ظاہرہوکہ آپ (صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم) کےسبب سے بُت پرستی موقوف ہوجائے گی اور خداپرستی جاری ہوگی۔(الکلام الاوضح فی تفسیرِ الم نشرح،ص181)
بُت خانوں میں وہ قہر کا کُہرام پڑا ہے
مِل مِل کے گلے روتے ہیں کفار و صنم آج
(ذوقِ نعت،ص81)
Comments