مُبارَک غار اور آبِ شِفا: تُرکی کے شہر مدینۃُ الانبیا شانلی عُرفا(Sanliurfa) میں سفر کے دوران ایک مسجد میں پہنچے، مسجد کے صحن میں ایک چھوٹا سا کمرہ اور ایک کنواں تھا، معلوم ہوا کہ اِس کمرے میں سیڑھیاں ہیں جو نیچے اُس غار تک جاتی ہیں جہاں اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے نبی حضرتِ سیّدُنا ایّوب علٰی نبیِّناوعلیہ الصَّلٰوۃ والسَّلام نے اپنی بیماری کے کئی سال گزارے تھےاور پھر اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے حکم سے آپ علیہ السَّلامنے زمین پر پاؤں مارا تھا تو ایک چشمہ جاری ہوا تھا جس کا پانی پی کر آپعلیہ السَّلامکو شِفا نصیب ہوئی تھی، اِس آبِ شِفا کو پینے کے لئے ایک کولر نُما ٹونٹی لگی ہوئی تھی جس سے زائرین سیراب ہورہے تھے، مَدَنی قافلے کے شُرَکا نے بھی آبِ شِفا پیا۔ حضرتِ سیّدُنا ایّوب علیہ السَّلام کا امتحان:حضرت سیّدُنا ایّوبعلٰی نبیِّناوعلیہ الصَّلٰوۃ والسَّلام کواللہ عَزَّ وَجَلَّ نے ہر طرح کی نعمت سے نوازا تھا، آپ علیہ السَّلام خوبصورتی، کثیر مال و اولاد اور بے شمار مویشیوں کے ساتھ ساتھ کئی کھیتوں اور باغات کے بھی مالک تھے۔ جب اللہ تعالٰی نے آپ کو آزمائش و امتحان میں ڈالا تو آپ علیہ السَّلامکا مکان گر پڑا،تمام اولاد اُس کے نیچے دبنے سے انتقال کر گئی،سینکڑوں اُونٹ اور ہزارہا بکریاں مرگئیں، جبکہ تمام کھیت اور باغات بھی برباد ہو گئے، اَلغَرَض کچھ باقی نہ رہا۔ جب جب آپ علیہ السَّلام کو خبر دی جاتی،اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی حمد اور اُس کا شکر بجا لاتے تھےاور فرماتے: میرا کیا تھا؟ اور کیا ہے؟ جس کا تھا اُس نے لے لیا،میں ہر حال میں اُس کی رِضا پر راضی ہوں۔ اِس کے بعد حضرت سیّدنا ایوب علیہ السَّلامبیمار ہو گئے،بیماری اس قدر بڑھی کہ سب لوگوں نے آپعلیہ السَّلامکا ساتھ چھوڑ دیالیکن آپ علیہ السَّلامکی زوجہ حضرتِ سیّدَتُنا رَحمت بنتِ افرائیم رضی اللہ تعالٰی عنہاآپ کے ساتھ رہیں اورآپ کی خوب خدمت کی، کئی سال تک مسلسل آپ علیہ السَّلام تکلیف میں مبتلا رہے۔جب آپ علیہ السَّلامکے اِمتِحان کی گھڑیاں ختم ہوئیں تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے آپ کو زمین پر پاؤں مارنے کا حکم ارشاد فرمایا، جیسے ہی آپ علیہ السَّلامنے زمین پر پاؤں مارا فوراً ایک چشمہ پھوٹ پڑا، آپ نے اس پانی سے غسل کیا اور اُسے نوش فرمایا، یوں آپ علیہ السَّلامکو شِفا نصیب ہوگئی، آپ کی اولاد کو دوبارہ زندہ کردیا گیا اورتمام ہلاک شدہ مال و مویشی اور اسباب و سامان آپ علیہ السَّلامکو مزید بڑھا کر عطا کردیا گیا۔(عجائب القراٰن، ص180-183مفہوماً و بتغیرٍ) اےکاش!ہم بھی صبر کرنے والے بن جائیں۔ ضروری وضاحت: حضرت ایوب علیہ الصَّلوۃ والسَّلامکی بیماری کے بارے میں علامہ عبد المصطفیٰ اعظمی علیہِ رحمۃُ اللہِ الْقَوی فرماتے ہیں:’’عام طور پر لوگوں میں مشہور ہے کہ مَعَاذَاللّٰہ آپ کو کوڑھ کی بیماری ہو گئی تھی۔ چنانچہ بعض غیر معتبر کتابوں میں آپ کے کوڑھ کے بارے میں بہت سی غیر معتبر داستانیں بھی تحریر ہیں، مگر یاد رکھو کہ یہ سب باتیں سرتا پا بالکل غلط ہیں اور ہر گز ہرگز آپ یا کوئی نبی بھی کبھی کوڑھ اور جذام کی بیماری میں مبتلا نہیں ہوا، اس لئے کہ یہ مسئلہ مُتَّفَق علیہ ہے کہ اَنبیاء علیہِم السَّلام کا تمام اُن بیماریوں سے محفوظ رہنا ضروری ہے جو عوام کے نزدیک باعث ِنفرت و حقارت ہیں۔ (عجائب القرآن، ص181) ’’مدینۃُ الانبیا شانلی عرفا‘‘:مدینۃُ الانبیا شانلی عرفا (Sanliurfa) کو مختلف انبیائے کرام علیہم الصلوۃ والسلام سے نسبت حاصل ہے۔ چنانچہ حضرتِ سیّدُنا اِبراہیم علیہ السَّلام کے پوتےاور بنی اسرائیل کے سردار حضرتِ سیّدُنا یعقوب علیہ السَّلام کی شادی بھی اِسی شہر کے ایک مقام حَرّان(Harran) میں ہوئی تھی۔حضرتِ سیّدُنا ایّوب علیہ السَّلام بھی اِسی شہر میں رہے اور یہیں آپ کا مزارِ پُر انوار ہے۔جبکہ کہا جاتا ہے کہ حضرتِ سیّدُنا موسیٰ کَلِیْمُ اللہ علیہ السَّلام نے حضرتِ سیّدُنا شعیب علیہ السَّلام سے اِسی شہر میں پہلی بار ملاقات کی تھی۔
اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری بےحساب مغفرت ہو، اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
٭… دعوت اسلامی کی مرکزی شوریٰ کے نگران مولانا محمد عمران عطاری
Comments