حسنِ معاشرت کے نبوی اصول (قسط:04)

اسلام کی روشن تعلیمات

حُسنِ مُعاشرت کے نبوی اصول ( قسط : 04 )

*مولانا ابو النور راشد علی عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضان مدینہ جنوری2023

ماہنامہ فیضانِ مدینہ کے اکتوبر کے شمارے میں بیان کیا گیا تھا کہ حضور نبیِّ رحمت  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی مبارک تعلیمات حسنِ معاشرت کے عظیم اصولوں کی حیثیت رکھتی ہیں ، اب تک اس مضمون کی تین اقساط میں 47 اصولوں پر مشتمل فرامینِ مبارکہ پیش کئے گئے ہیں جبکہ 20 اصولوں پر مشتمل احادیثِ مبارکہ مع ترجمہ آپ اس مضمون میں پڑھیں گے۔

اصول48 : اجرت وقت پر ادا کرو !

اَعْطُوا الْاَجِيرَ اَجْرَهٗ قَبْلَ اَنْ يَجِفَّ عَرَقُهٗ یعنی مزدور کو اس کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے اس کی مزدوری ادا کر دو۔[1]

اصول49 : ہر کام اچھے انداز سے کرو !

اَنَّ اللہ عَزَّوَجَلَّ يُحِبُّ اِذَا عَمِلَ اَحَدُكُم عَمَلًا اَن يُّتقِنَهٗ یعنی اللہتعالیٰ پسند کرتا ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص کوئی کام کرے تو خوش اسلوبی اور مہارت سے کرے۔[2]

اصول50 : صرف اپنا نہیں دوسروں کا بھی خیال رکھو !

لَا يُؤْمِنُ اَحَدُكُمْ حَتّٰى يُحِبَّ لِاَخِيهِ مَا يُحِبُّ لِنَفْسِهٖ یعنی تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مؤمن نہیں ہو سکتا جب تک وہ اپنے مسلمان بھائی کے لئے وہی کچھ پسند نہ کرے جو خود اپنے لئے پسند کرتا ہے۔[3]

اصول51 : دوسروں کے لئے نفع بخش بنو !

اَحَبُّ النَّاسِ اِلَى اللہ اَنْفَعُھُمْ لِلنَّاسِ یعنی اللہ پاک کو سب سے بڑ ھ کر محبوب بندے وہ ہیں جو لوگوں کو زیادہ فائدہ پہنچانے والے ہیں۔[4]

اصول52 : تنگدستوں پر آسانی کرو !

مَنْ يَسَّرَ عَلَى مُعْسِرٍ يَسَّرَ اللَّهُ عَلَيْهِ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ یعنی جو کسی تنگ دست کے لئے آسانی پیدا کرے گا ، اللہ پاک اس کے لئے دنیا اور آخرت میں آسانی پیدا کرے گا۔[5]

اصول53 : دکھ درد میں دوسروں کے کام آؤ !

اَحَبُّ الْاَعْمَالِ اِلَى اللہ عَزَّوَ جَلَّ سُرُورٌ تُدْ خِلُهٗ عَلٰی مُسْلِمٍ اَوْ تَکْشِفُ عَنْهُ کُرْبَةاَوْ تَقْضِي عَنْهُ دَيْنًا اَوْ تطْردُ عَنْهُ جُوعًا یعنی اللہ کو سب سے محبوب عمل کسی مسلمان کو خوشی فراہم کرنا یا اس کی کوئی تکلیف دور کرنا یا اس کا قرض ادا کرنا یا اس کی بھوک مٹانا ہے۔[6]

اصول54 : مسلمان بھائی کی حاجت پوری کرو !

مَن مَشٰى مَعَ اَخِيهِ فِى حَاجَةٍ حَتّٰى اَثْبَتَهَا لَهُ اَثبَتَ اللَّهُ عَزَّوَجَلَّ قَدَمَهٗ عَلَى الصِّرَاطِ يَوْمَ تَزِلُّ فِيهِ الْاَقْدَامُ یعنی جو شخص اپنےکسی بھائی کی ضرورت کے لئے اس کے ساتھ جائے حتی کہ اس کی ضرورت پوری کردے تو اللہتعالیٰ پل صراط پر اس کو اس روز ثابت قدم رکھے گا جس روز لوگوں کے قدم ڈگمگا رہے ہوں گے۔[7]

اصول55 : بداخلاقی سے بچو یہ نِری بربادی ہے !

 الخُلُقُ السّوءُ يُفسِدُ العَمَلَ كَمَا يُفسِدُ الخَلُّ العَسَلَ یعنی بداخلاقی نیک عمل کو اس طرح خراب کر دیتی ہے جس طرح سرکہ شہد کو خراب کر دیتا ہے۔[8]

اصول56 : ظلم سے بچو کہ یہ برباد کردیتاہے !

اِتَّقِ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ فَاِنَّهٗ لَيْسَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ اللهِ حِجَابٌ یعنی مظلوم کی بددعا سے بچو کیونکہ اس کی دعا اور اللہ کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہوتی۔[9]

اصول57 : جانوروں پر رحم کرو !

عُذِّبَتِ امْرَأَةٌ فِي هِرَّةٍ سَجَنَتْهَا حَتّٰى مَاتَتْ فَدَخَلَتْ فِيهَا النَّارَ لَا هِيَ اَطْعَمَتْهَا وَلَا سَقَتْهَا اِذْ حَبَسَتْهَا وَلَا هِيَ تَرَكَتْهَا تَاْكُلُ مِنْ خَشَاشِ الْاَرْضِ یعنی ایک عورت کو بلی کی وجہ سے عذاب دیا گیا جسے اس نے قید کر دیا تھا حتی کے وہ بلی مر گئی۔ بس اسی وجہ سے وہ عورت جہنم کی آگ میں چلی گئی ، اس نے اسے قید کیا تو نہ اسے خود کھلایا پلایا اور نہ ہی چھوڑا کہ وہ حشرات الارض ہی کھا لیتی۔[10]

اصول58 : ہر جاندار کے ساتھ بھلائی کرو !

فِي كُلِّ ذَاتِ كَبِدٍ رَطْبَةٍ اَجْرٌ یعنی ہر جاندار کے ساتھ بھلائی کرنے میں اجر و ثواب ہے۔[11]

اصول59 : بھلائی کرنے والوں کا شکریہ ادا کرو !

لَا يَشْكُرُ اللَّهَ مَنْ لَّا يَشْكُرُ النَّاسَ یعنی جو لوگوں کا شکریہ ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا شکر بھی ادا نہیں کرتا۔[12]

اصول60 : نجومیوں اور کاہنوں سے دور رہو !

مَنْ اَتٰى عَرَّافًا فَسَاَلَهٗ عَنْ شَيْءٍ لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلَاةٌ اَرْبَعِينَ لَيْلَةً یعنی جو شخص نجومی کے پاس گیا اور اس سے کسی چیز کے متعلق پوچھا تو چالیس شب تک اس کی کوئی نماز قبول نہیں ہوگی۔[13]

اصول61 : شرم و حیا اختیار کرو !

اَلْاِيمَانُ بِضْعٌ وَّسَبْعُونَ شُعْبَةً وَالْحَيَاءُ شُعْبَةٌ مِنَ الْاِيمَانِ یعنی ایمان کے ستر سے زائد حصے ہیں اور حیا بھی ایمان کا ایک حصہ ہے۔[14]

اصول62 : امانت داری ضروری ہے !

لَا اِیمَانَ لِمَنْ لَّا اَمَانَةَ لَهٗ یعنی جو شخص امانت دار نہیں اس کا کوئی ایمان نہیں۔[15]

اصول63 : معاہدہ و وعدہ کی پاسداری لازم ہے !

لَا دِينَ لِمَنْ لَّا عَهْدَ لَهٗ یعنی جو شخص وعدے کا پابند نہیں اس کا کوئی دین نہیں۔[16]

اصول64 : بُرائی روکنے اور مٹانے کی ہرممکن کوشش کرو !

مَنْ رَاٰى مِنْكُمْ مُنْكَرًا فَلْيُغَيِّرْهُ بِيَدِهٖ فَاِنْ لَّمْ يَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِهٖ فَاِنْ لَّمْ يَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِهٖ وَذٰلِكَ اَضْعَفُ الْاِيمَان یعنی تم میں سے جو شخص کسی برائی کو دیکھے اسے چاہئے کہ وہ اسے اپنے ہاتھ سے روک دے ، اگر اس کی طاقت نہ رکھتا ہو تو پھر اپنی زبان سے روکے ، اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو دل میں بُرا جانے ، یہ ایمان کا کمزور ترین درجہ ہے۔[17]

اصول65 : قطعِ تعلقی سے باز رہو !

لَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ اَنْ يَهْجُرَ اَخَاهُ فَوْقَ ثَلَاثٍ یعنی کسی مسلمان کے لئے جائز نہیں کہ وہ تین دن سے زیادہ اپنے بھائی سے تعلقات توڑے رکھے۔[18]

اصول66 : لوگوں کے مال پر نظر نہ رکھو !

اِزْهَدْ فِي الدُّنْيَا يُحِبُّكَ اللَّهُ وَازْهَدْ فِيمَا فِي اَيْدِي النَّاسِ يُحِبُّوكَ یعنی دنیا سے بے رغبت ہو جاؤ اللہ تم سے محبت کرے گا اور لوگوں کے مال و متاع سے بے نیاز ہو جاؤ لوگ تم سے محبت کریں گے۔[19]

اصول67 : دھوکا مت دو !

 مَنْ غَشَّنَا فَلَيْسَ مِنَّا یعنی جو ہمیں دھوکا دے وہ ہم میں سے نہیں۔[20]

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ ، نائب مدیر ماہنامہ فیضانِ مدینہ ، کراچی



[1] ابن ماجہ ، 3/162 ، حدیث : 2443

[2] المعجم الاوسط ، 1/260 ، حدیث : 897

[3] بخاری ، 1/16 ، حدیث : 13

[4] المعجم الاوسط ، 4/293 ، حدیث : 6026

[5] مسلم ، ص1110 ، حدیث : 6853

[6] المعجم الاوسط ، 4/293 ، حدیث : 6026

[7] المعجم الاوسط ، 4/293 ، حدیث : 6026

[8] المعجم الاوسط ، 1/247 ، حدیث : 850

[9] مسلم ، ص39 ، حدیث : 121

[10] بخاری ، 2/470 ، حدیث : 3482

[11] بخاری ، 2/133 ، حدیث : 2466

[12] ابوداؤد ، 4/335 ، حدیث : 4811

[13] مسلم ، ص943 ، حدیث : 5821

[14] مسلم ، ص45 ، حدیث : 35

[15] ابن حبان ، 1/208 ، حدیث : 194

[16] مسند احمد ، 4/271 ، حدیث : 12386

[17] مسلم ، ص48 ، حدیث : 177

[18] بخاری ، 4/167 ، حدیث : 6237

[19] ابن ماجہ ، 4/422 ، حدیث : 4102

[20] مسلم ، ص64 ، حدیث : 283۔


Share

Articles

Comments


Security Code