اسلام کی روشن تعلیمات
حُسنِ مُعاشرت کے نبوی اصول ( قسط : 03 )
*مولانا ابو النور راشد علی عطّاری مدنی
ماہنامہ فیضان مدینہ دسمبر 2022
ماہنامہ فیضانِ مدینہ کے اکتوبر کے شمارے میں بیان کیا گیا تھا کہ حضور نبیِّ رحمت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی مبارک تعلیمات حسنِ معاشرت کے عظیم اصولوں کی حیثیت رکھتی ہیں ، جن میں 18اصولوں پر مشتمل فرامینِ مبارکہ اکتوبر میں اور 13 اصولوں پر مشتمل فرامینِ مبارکہ نومبر میں بیان کئے گئے ، آئیے مزید 16اصولوں پر مشتمل احادیثِ مبارکہ مع ترجمہ ملاحظہ کرتے ہیں۔
اصول32 : ظلم سے بچو یہ مستقبل تباہ کردیتاہے !
اِتَّقُوا الظُّلْمَ فَاِنَّ الظُّلْمَ ظُلُمَاتٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ یعنی ظلم سے بچو ، کیونکہ ظلم قیامت کے دن اندھیروں کا سبب بنے گا۔ [1]
اصول33 : اچھے اخلاق اختیار کرو !
اِنَّ مِنْ خِيَارِكُمْ اَحْسَنَكُمْ اَخْلَاقًا یعنی تم میں سے بہترین وہ ہے جس کا اخلاق اچھا ہے۔ [2]
اصول34 : اہلِ خانہ کے ساتھ اچھا سلوک کرو !
اَكْمَلُ الْمُؤْمِنِينَ اِيمَانًا اَحْسَنُهُمْ خُلُقًا وَخِيَارُكُمْ خِيَارُكُمْ لِنِسَائِهِم یعنی مؤمنوں میں سے کامل ترین ایمان والے وہ ہیں جن کے اخلاق سب سے اچھے ہیں۔ اور تم میں سے اچھے وہ ہیں جو اپنی بیویوں کے لئے اچھے ہوں۔ [3]
اصول35 : ماتحتوں کے حقوق کا خیال کرو !
كُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُوْلٌ عَنْ رَعِيَّتِهٖ اَلْاِمَامُ رَاعٍ وَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهٖ وَالرَّجُلُ رَاعٍ فِي اَهْلِهٖ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِہٖ وَالْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ فِي بَيْتِ زَوْجِهَا وَمَسْئُوْلَةٌ عَنْ رَعِيَّتِهَا وَالْخَادِمُ رَاعٍ فِي مَالِ سَيِّدِهٖ وَمَسْئُوْلٌ عَنْ رَعِيَّتِهٖ یعنی تم میں سے ہر ایک ذمہ دار ہے اور ہر ایک سے اس کے ماتحتوں کے متعلق پوچھ گچھ ہو گی۔ حکمرانِ وقت اپنی رعایا کا ذمہ دار ہے اور اس سے رعایا کے متعلق باز پرس ہو گی۔ہر شخص اپنے بیوی بچّوں کا ذمہ دار ہے اور اس سے اس کی ذمہ داری کے متعلق پوچھا جائے گا۔ عورت اپنے خاوند کے گھر کی ذمہ دار ہے اور اس سے اس کی ذمہ داری کے متعلق پوچھا جائے گا۔ نوکر اپنے مالک کے مال کا ذمہ دار ہے اور اس سے اس کی ذمہ داری کے متعلق پوچھا جائے گا۔ [4]
اصول36 : دوسروں کو بھی اچھائی کا راستہ بتاؤ !
مَنْ دَلَّ عَلٰى خَيْرٍ فَلَهٗ مِثْلُ اَجْرِ فَاعِلِهٖ یعنی جس نے کسی خیر و بھلائی کے کام کی راہنمائی کی ، اسے نیکی کرنے والے کے برابر ثواب ملے گا۔ [5]
اصول37 : یتیموں کی کفالت کرو !
اَنَا وَكَافِلُ الْيَتِيمِ فِي الْجَنَّةِ هٰكَذَا وَقَالَ بِاِصْبَعَيْهِ السَّبَابةِ وَالْوُسْطٰى یعنی میں اور یتیم کی کفالت کرنے والا جنت میں اس طرح ہوں گے ، آپ نے شہادت اور درمیانی انگلی کو ملا کر بتایا۔ [6]
اصول38 : غربا کا لحاظ کرو اور ان کی مدد کرو !
اِبْغُوْنِي فِی ضُعَفَائِكُمْ فَاِنَّمَا تُرْزَقُوْنَ وَ تُنْصَرُوْنَ بِضُعَفَائِكُمْ یعنی مجھے غریب لوگوں میں تلاش کرو ، ( کیونکہ میں انہی میں رہتا ہوں ) بلاشبہ تمہیں اپنے کمزوروں کی وجہ ہی سے رزق دیا جاتا ہے اور ( دشمن کے خلاف ) تمہاری مدد کی جاتی ہے۔ [7]
اصول39 : برائی کو صرف لوگوں کے سامنے ہی نہیں بلکہ تنہائی میں بھی بُرا جانو اور اس سے بچو !
اَلْبِرُّ حُسْنُ الْخُلُقِ وَالْاِثْمُ مَا حَاكَ فِي صَدْرِكَ وَكَرِهْتَ اَنْ يَطَّلِعَ عَلَيْهِ النَّاسُ یعنی نیکی حُسنِ اَخلاق کا نام ہے اور گناہ وہ ہے جو تیرے دل میں کھٹکے اور تم یہ ناپسند کرو کہ لوگوں کو اس کی خبر ہو۔ [8]
اصول40 : ماں باپ کے حقوق ادا کرو !
رَغِمَ اَنْفُہٗ ثُمَّ رَغِمَ اَنْفُهٗ ثُمَّ رَغِمَ اَنْفُهٗ قِيلَ مَنْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ مَنْ اَدْرَكَ وَالِدَيهِ عِنْدَ الْكِبَر اَحَدَهُمَا اَوْ كِلَيْهِمَا ثُمَّ لَمْ يَدْخُلِ الْجَنَّةَ یعنی اس کی ناک خاک آلود ہو ، پھر اس کی ناک خاک آلود ہو ، پھر اس کی ناک خاک آلود ہو۔ پوچھا گیا : یارسولَ اللہ ! كس كى؟ آپ نے فرمایا : جس کے پاس اس کے والدین میں سے کسی ایک یا دونوں کو بڑھاپا آیا پھر وہ ( ان کی خدمت نہ کر کے ) جنّت میں داخل نہ ہو سکا۔ [9]
اصول41 : چھوٹوں پر شفقت اور بڑوں کی عزّت کرو !
لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يَرْحَمْ صَغِيرَنَا وَلَمْ يَعْرِفْ شَرَفَ كَبِيرِنَا یعنی جس نے ہمارے چھوٹوں پر شفقت نہ کی اور ہمارے بڑوں کی عزت و شرف کو نہ پہچانا وہ ہم میں سے نہیں۔ [10]
اصول42 : باہمی محبت بڑھانا چاہتے ہو تو سلام پھیلاؤ !
لَا تَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ حَتَّى تُؤْمِنُوا وَلَا تُؤْمِنُوا حَتَّى تَحَابُّوا اَوَلَا اَدُلُّكُمْ عَلىٰ شَيْءٍ اِذَا فَعَلْتُمُوهُ تَحَابَبْتُمْ؟ اَفْشُوا السَّلَامَ بَيْنَكُمْ یعنی تم جنّت میں داخل نہیں ہو گے جب تک تم مؤمن نہ بن جاؤ ، اور تم ( کامل ) مؤمن نہیں بن سکتے جب تک کہ باہم محبت نہ کرنے لگ جاؤ۔ کیا میں تمہیں وہ کام نہ بتاؤں جس کے کرنے سے تمہارے اندر ایک دوسرے کی محبت پیدا ہو جائے ، آپس میں سلام کو رواج دو ۔ [11]
اصول43 : اخلاقیات ، صبر اور تہذیب کا لحاظ رکھو !
لَيْسَ مِنَّا مَنْ ضَرَبَ الْخُدُوْدَ وَشَقَّ الْجُيُوبَ وَدَعَا بِدَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ یعنی جو رخساروں کو پیٹے ، گریبان پھاڑے اور جاہلانہ چیخ و پکار کرے وہ ہم میں سے نہیں۔ [12]
اصول44 : آسانیاں پیدا کرو ، مشکلیں نہ بڑھاؤ !
يَسِّرُوْا وَلَا تُعَسِّرُوْا یعنی آسانی کرو تنگی نہ کرو۔ [13]
اصول45 : خوشیاں پھیلاؤ ، متنفر نہ کرو !
بَشِّرُوْا وَلَا تُنَفِّرُوْا یعنی خوشخبری دو اور لوگوں کو متنفر نہ کرو۔ [14]
اصول46 : فطرتی امور کواختیار کرو !
اَلْفِطْرَةُ خَمْسٌ الْخِتَانُ وَالِاسْتِحْدَادُ وَقَصُّ الشَّارِبِ وَتَقْلِيمُ الْاَظْفَارِ وَنَتْفُ الْآبَاطِ یعنی پانچ کام فطرت سے ہیں : ختنے کروانا ، زیرِ ناف بال صاف کرنا ، مونچھیں کترنا ، ناخن تراشنا اور بغلوں کے بال اکھاڑنا۔ [15]
اصول47 : لین دین میں نرمی اپناؤ !
رَحِمَ اللَّهُ رَجُلًا سَمْحًا اِذَا بَاعَ وَاِذَا اشْتَرىٰ وَاِذَا اقْتَضٰى یعنی اللہ تعالیٰ اس شخص پر رحم فرمائے جو خرید و فروخت اور اپنے حق کا مطالبہ کرتے وقت نرمی سے کام لیتا ہے۔ [16]
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ ، نائب مدیر ماہنامہ فیضانِ مدینہ ، کراچی
[1] مسلم، ص1069، حدیث:6576
[2] بخاری، 2 / 489، حدیث: 3559
[3] ترمذی، 2 / 386، حدیث:1165
[4] بخاری، 1 / 309، حدیث:893
[5] مسلم، ص809، حدیث:4899
[6] بخاری، 4 / 101، حدیث:6005
[7] ترمذی، 3 / 268، حدیث:1708
[8] مسلم، ص1061، حدیث:6516
[9] مسلم، ص1060، حدیث:6511
[10] ترمذی، 3 / 369، حدیث: 1927
[11] مسلم، ص51، حدیث:54
[12] بخاری، 1 / 439، حدیث: 1297
[13] بخاری، 1 / 42، حدیث: 69
[14] بخاری، 1 / 42، حدیث: 69
[15] بخاری، 4 / 75، حدیث: 5891
[16] بخاری، 2 / 12، حدیث: 2076
Comments