Book Name:Farooq e Azam Ki Aajizi o Sadgi

کروالیتے ، دل کو خوش کرنے والا شاندارباغیچہ بنوالیتے ، فنِّ تعمیر کا مثالی نمونہ بنوادیتے ، خوبصورت پرندے اور دلکش جانور جمع کرواتے ، صاف پانی کے عالیشان حوض بنوالیتے ، نوکروں اور غلاموں کی ریل پَیل ہوتی ، ان محلات میں عالیشان کمرے بنوا کر ان میں ریشم کے قالین اور پردے لگوالیتے ، آرا م کرنے کو نرم نرم  بستروں کا اہتمام کروالیتے اَلْغَرَض!آپ چاہتے تو نہایت آرام و سکون والی اور ہر سہولت سے آراستہ زندگی گزارتے ، مگر آپ نے ایسا کچھ نہ کیا بلکہ عاجزی و انکساری کرتے ہوئے سادہ زندگی گزاری اور آپ کی عاجزی کا حال یہ تھا کہ زمین پر ہی آرام فرما لیا کرتے۔ جبکہ آج ہمارا حال یہ ہے کہ کچھ نہ ہوتے ہوئے بھی عاجزی نام کو نہیں اور اگر کچھ مال و دولت آجائے یا کوئی بڑا دُنیوی منصب مل جائے تو عاجزی و انکساری کرنا تو دور کی بات ہے کسی سے ٹھیک طرح بات بھی نہیں کرتے ، غرور و تکبّر اور اس جیسی دوسری  بہت ساری بُرائیوں کی دَلدَل میں پھنس جاتے  ہیں۔ بعض کو جب کوئی  منصب یا بڑا عُہدہ مل جائے تو وہ شیطانی کاموں میں مشغول ہوجاتے ہیں ، اپنے سے کم مرتبے والے مسلمانوں کو بے عزت اور ذلیل و رُسوا کرتے  اور کئی معاملات میں اَکڑ  دکھاتے ہیں۔

حالانکہ جودُنیَوی مال و دولت اورشہرت کے مالک ہیں انہیں تو زِیادہ اِحْتیاط کی حاجت ہے کہ کہیں یہ دُنیوی نعمتیں انہیں تکبُّرکی آفت  میں مُبْتَلا کرکے اللہ پاک کی ناراضی کاسبب نہ بن جائیں۔ تکبُّر ایسی بُری عادت ہےجس کی وجہ سے بندہ دنیا وآخرت میں ذلیل ورُسوا ہوجاتا ہے ، جیساکہ

اللہ پاک کے آخری نبی  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عبرت نشان ہے : جس کے دل میں رائی کے دانے جتنا بھی ایمان ہوگا ، وہ دوزخ میں داخل نہ ہوگا اور جس کے دل میں رائی کے دانے جتنا تَکَبُّر ہو گا وہ جنّت میں داخل نہ ہو گا۔ (مسلم ، کتاب الایمان ، باب تحریم الکبر وبیانہ ، ص۶۱ ، حدیث : ۱۴۸)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبیب!                                              صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد