Book Name:Aqal Mand Mubaligh

پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشِمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا : بےشک لوگوں میں کچھ وہ ہیں جو بھلائی کی چابیاں ہیں اور بُرائی کا تالا ہیں اور کچھ وہ لوگ ہیں جو بُرائی کی چابیاں اور بھلائی کا تالا ہیں ، پس خوشخبری ہے اس شخص کے لئے جس کے ہاتھ پر اللہ پاک نے بھلائی کی چابیاں رکھ دی ہیں اور ہلاکت ہے اس شخص کے لئے جس کے ہاتھ پر اللہ پاک نے بُرائی کی چابیاں رکھ دی ہیں۔ ([1])

اس حدیثِ پاک میں دو طرح کے لوگوں کا ذِکْر ہے : (1) : وہ شخص جو بھلائی کی چابی اور بُرائی کا تالا ہے یعنی یہ ایسا شخص ہے جس کے ہاتھ پر نیکی اور بھلائی کو جارِی کر دیا گیا ہے ، یہ لوگوں پر صدقہ و خیرات کرتا ہے ، دُکھ دَرْد کے ماروں کی حاجت پُوری کرتا ہے ، جاہِلوں کو عِلْم سکھاتا ہے ، بھٹکے ہوؤں کو سیدھا رستہ دکھاتا ہے ، بےنمازیوں کو نمازی بناتا ہے ، فیشن پرستوں کو سنتوں کا پیکر بناتا ہے ، جو دِین سے دُور ہوں ، اُن کے دِل میں دِین کی محبت پیدا کرتا ہے([2]) اور عَلَّامہ مناوی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا : اس شخص کی یہ شان ہے کہ اسے دیکھ کر لوگوں کو نیکی یاد آتی ہے ، یہ جہاں جاتا ہے ، نیکیوں کو دُھوم ڈال دیتا ہے ، بولتا ہے تو اس کے منہ سے نیک باتیں نکلتی ہیں ، سوچتا ہے تو نیکی کی بات سوچتا ہے ، اس کا باطِن بھی نیکی  پر ہوتا ہے یہاں تک کہ جو بندہ اس کی صحبت میں بیٹھ جائے ، وہ بھی نیک بَن جاتا ہے([3]) (2) : اور دوسرا وہ شخص ہے جو بُرائی کی چابی اور بھلائی کا تالا ہے یعنی یہ پہلے والے کے بالکل اُلٹ ہے ، یہ جہاں جاتا ہے ، بُرائی کا بیج بوتا ہے ، اس کی زبان سے بُرائی نکلتی ہے ،


 

 



[1]...جامِع صغیر ، صفحہ : 210 ، حدیث : 2465۔

[2]...تَنْوِیر شرجامِع صغیر ، جلد : 4 ، صفحہ : 113 ۔

[3]...فیض القدیر ، جلد : 2 ، صفحہ : 528 ، زیرِ حدیث : 2465۔