چودھویں صدی ہجری کی عظیم علمی و روحانی شخصیت، اَعلیٰ حضرت، اِمامِ اَہلِ سنّت،اَحمد رَضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن نے 1337ہجری مُطابِق 1919 عیسوی میں ’’ہِند‘‘کے شہر ’’جَبَل پُور“ (صوبہ مدھیاپردیش) کا سفر فرمایا، اِس دوران اعلیٰ حضرت علیہ رحمۃ ربِّ العزّت نے اپنے ایک خلیفہ حضرت علامہ مفتی محمدعبدُالسَّلام جَبَل پُوری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی کے گھر قِیام کیا۔ اِن دِنوں اعلیٰ حضرت علیہ رحمۃ ربِّ العزّت ناشتہ کرنے کے بعد یا تو کسی کتاب کا مُطالَعہ فرماتے تھے یا پھر فتویٰ لکھوایا کرتے تھے، ناشتے کے بعد کے اِس وقت میں مولانا عبدُ السَّلام جَبَل پُوری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی کے شہزادے مولانا مُفتی محمد بُرہانُ الحق جَبَل پُوری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی کی دونوں مَدَنی مُنِّیاں اعلیٰ حضرت علیہ رحمۃ ربِّ العزّت کے سامنے آکر بیٹھ جایا کرتی تھیں، ایک مَدَنی مُنّی کی عُمر 5 سال جبکہ دوسری کی عمر 3 سال تھی، اَعلیٰ حضرت علیہ رحمۃ ربِّ العزّت دونوں مَدَنی مُنِّیُوں پر بہت شفقت فرمایا کرتے تھے ۔
بُندوں کا تحفہ: ایک دن اعلیٰ حضرت علیہ رحمۃ ربِّ العزّت نے مُفتی بُرہانُ الحق جَبَل پُوری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی سے فرمایا: ’’مجھے اپنی دو بچیوں کے لئے بُندے (Earrings) چاہئیں‘‘ مُفتی بُرہانُ الحق جَبَل پُوری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی نے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے ایک مشہور دُکان سے آرٹیفیشل (Artificial) بُندوں کی بہت ہی خوبصورت دو جوڑیاں لاکر پیش کردیں۔ اعلیٰ حضرت علیہ رحمۃ ربِّ العزّت کو بُندے بہت پسند آئے، سامنے ہی مُفتی بُرہانُ الحق جَبَل پُوری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی کی دونوں مَدَنی مُنِّیاں بیٹھی ہوئی تھیں، اعلیٰ حضرت علیہ رحمۃ ربِّ العزّت نے فرمایا: ’’ذَرا اِن بچیوں کو پہنا کر دیکھتا ہوں کہ کیسے لگتے ہیں‘‘یہ فرماکر اعلیٰ حضرت علیہ رحمۃ ربِّ العزّت نے خود اپنے مُبارَک ہاتھوں سے دونوں مُنِّیُوں کو بُندے پہنادئیے اور دُعائیں بھی دیں۔اِس کے بعد اعلیٰ حضرت علیہ رحمۃ ربِّ العزّت نے بُندوں کی قیمت پوچھی، مُفتی بُرہانُ الحق جَبَل پُوری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی نےعرض کیا: حُضور! قیمت ادا کردی ہے (آپ بس بُندے قبول فرمائیے)اِس کے بعد آپ اپنی مَدَنی مُنِّیُوں کے کانوں سے بُندے اتارنے لگے (یہ سوچ کر کہ یہ بُندے اعلیٰ حضرت علیہ رحمۃ ربِّ العزّت کی شہزادیوں کے لئے ہیں)لیکن اعلیٰ حضرت علیہ رحمۃ ربِّ العزّت نے فوراً اِرشاد فرمایا: ’’رہنے دیجئے! میں نے یہ بُندے اپنی اِنہی دو بچیوں کے لئے تو منگوائے تھے‘‘اِس کے بعد آپ نے مُفتی بُرہانُ الحق جَبَل پُوری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی کو بُندوں کی قیمت بھی عطا فرمائی۔ (اِکرامِ اِمام احمد رَضا، ص 90مفہوماً)
حکایت سے حاصل ہونے والے مدنی پھول
پیارے مَدَنی مُنّو اور مَدَنی مُنِّیُو! دیکھا آپ نے ہمارے پیارے اعلیٰ حضرت بچوں پر کتنی شفقت فرماتے تھےاسی طرح دیگر بُزُرگانِ دین رَحِمَہُمُ اللہُ الْمُبِیْن بھی بچّوں پر خُصوصی شفقت کیا کرتے تھے ٭اُن سے پیار محبّت سے پیش آتےتھے ٭بچّوں کو تحفے (Gifts) دے کر اُن کا دل بھی خوش کیا کرتے تھے ٭ہمیں بھی چاہئے کہ بڑوں کی محبت اور شفقت کا جواب محبت سے دیں،وہ ہمیں کوئی بات سمجھائیں یا کسی بات کا حکم دیں تو ان کی بات توجہ سے سنیں اور ان کا حکم مانیں ۔
Comments