وہ خوش نصیب خواتین جنہیں مدینے کے تاجدار صلَّی اللہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسَلَّم نے شَرَفِ زوجیت سے نوازا(یعنی شادی کی)، ان میں سے ایک اُمُّ المؤمنین حضرت سیِّدَتُنا صفیہ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہَا بھی ہیں۔قبولِ اِسلام: آپ رضی اللہ تعالٰی عنہا فتح ِخیبر کے موقع پر صفرالمظفر7ہجری کواسلام لائیں اور فرمایا:اَخْتَارُ اللہَ وَرَسُوْلَہٗ میں اللہ عَزَّوَجَلَّ اور اس کے رسول صلَّی اللہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسَلَّم کو اختیار کرتی ہوں۔(صفۃالصفوة،ج2،ص36) ابتدائی حالات:حُضُورِ اقدس صلَّی اللہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسَلَّم کے اعلانِ نبوت فرمانے کے کم وبیش دو سال بعد قبیلہ بنی نضیر کے سردار حُیَی بن اَخْطَب کے گھر آپ کی وِلادت ہوئی۔ (فیضانِ امہات المؤمنین، ص309، ملخصًا)آپ بنی اسرائیل میں سے حضرتِ سیدنا ہارون بن عمران علی نبینا وعلیہ الصلوۃ والسلام کی اولاد میں سے ہیں۔ (زرقانى على المواهب،ج 4،ص428، ملتقطاً) اوصاف: آپ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہَا بہت عقلمند، بُردبار اور صاحبِ فضل و کمال خاتون تھیں۔ (الاصابہ، ج8،ص211) تقویٰ و پرہیزگاری، عبادت و ریاضت اور صدقہ و خیرات کرنے میں عظیم مقام رکھتی تھیں۔ (البدايہ والنہايہ،ج 5،ص539) کنیز آزاد کردی (حکایت): ایک مرتبہ آپ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہَا کی کسی کنیز نے حضرت عمر فاروق رضیَ اللہُ تعالٰی عنہ سے آپ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہَا کی غلط شکایت کردی ، بعد میں آپ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہَا نے اس سے پوچھا: تمہیں شکایت لگانے پر کس بات نے ابھارا تھا ؟ اس نے کہا : شیطان نے ، یہ سن کر آپ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہَا نے اس سےبدلہ نہ لیا بلکہ اسے آزاد کردیا۔ (سبل الھدیٰ والرشاد،ج 11،ص217)رسولِ خدا صلَّی اللہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسَلَّم کا اَدَب واِحترام: آپ کے اسلام قبول کرنے کے بعدغزوۂ خیبر سے واپسی کے سفر میں جب سواری کے لئے اُونٹ قریب لایا گیا، تورسولِ خدا صلَّی اللہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسَلَّم نے حضرتِ صفیہ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہَا کو اپنے کپڑے سے پردہ کرایا اور زانوئے مُبَارَک (ران) کو قریب کیا تاکہ حضرتِ صفیہ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہَا اس پر پاؤں رکھ کر اُونٹ پر سُوار ہو جائیں۔(مغازی للواقدى،ج 2،ص708) لیکن آپ نے رسولِ پاک صلَّی اللہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسَلَّم کی تعظیم کے پیش نظر آپ صلَّی اللہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسَلَّم کے زانوئے مُبَارَک پر پاؤں نہیں رکھا بلکہ گھٹنا رکھ کر سوار ہوئیں۔(معجم كبير،ج303،ص11،حدیث:12068) روایت کردہ احادیث کی تعداد: شیخ عبد الحق محدث دہلوی علیہِ رحمۃُ اللہِ الْقَوی فرماتے ہیں کہ سیِّدَتُنا صفیہ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہَا سے تقریباًدس حدیثیں مروی ہیں۔ ایک متفق علیہ (یعنی صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں) اور باقی نو دیگر کتابوں میں ہیں۔(مدارج النبوۃ،ج 2،ص483) وِصال باکمال: رَمَضَانُ الْمُبَارَک کے مہینے میں صحیح قول کے مُطَابِق 50 ہجری کو آپ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہَا نے اس جہانِ فانی سے کوچ فرمایا، یہ حضرتِ سیِّدُنا امیر مُعَاوِیّہ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہ کا دورِ حکومت تھا۔بوقتِ وفات عمر مُبَارَک 60برس تھی۔ آپ کا مزار شریف مَدِیْنَۃُ الْمُنَوَّرَہ زَادَھَا اللہُ شَرَفًا وَّتَعْظِیْماً کے مشہور قبرستان جَنَّتُ الْبَقِیْع میں ہے۔ (زرقانى على المواهب،ج4،ص436،سیرتِ مصطفےٰ ، ص684)
اللہ عَزَّوَجَلَّ کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری بےحساب مغفرت ہو۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم
Comments