Book Name:Shan e Mustafa

صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے عرض کی : یارَسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! مجھے توآپ کی نُبُوَّت کی نشانیوں نے آپ کے دِین میں داخِل ہونے کی دعوت دی تھی ، میں نے دیکھا کہ آپ بچپن میں جُھولے میں چاند سے باتیں کرتے اوراپنی اُنگلی سے اس کی جانب اشارہ کرتے تو جس طرف آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اِشارہ فرماتے ، چاند اس جانب جھک جاتا۔ حُضُور پُر نُور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : میں چاند سے باتیں کرتا تھا اور چاند مجھ سے باتیں کرتا تھا اور وہ مجھے رونے سے بہلاتا تھا اور جب چاند عرشِ الٰہی کے نیچے سجدہ کرتا ، اس وقت میں اُس کی تَسْبِیْح کرنے کی آواز سنا کرتاتھا۔ [1]

سلطان کی آمد مرحبا                 ذیشان کی آمد مرحبا

غیب دان کی آمد مرحبا             آقائے عطارؔ کی آمد مرحبا

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!حضور  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے  خصائص و کمالات کو شمار کرلینا انسان کی طاقت میں نہیں ،  علمائے ظاہر و باطن سب یہاں عاجز ہیں ۔ چنانچہ

حضرت خواجہ صالح بن مبارک بخاری خلیفہ مجازحضرت خواجہ خواجگان سید بہاؤ الدین نقشبندی رَحْمۃُ اللہِ عَلَیْہ ’’انیس  الطالبین‘‘ ص 9میں لکھتے ہیں :

 صوفیائے کرام کا اس امر پر اتفاق ہے کہ نبوت کے سب سے نزدیک مقام و مرتبہ ’’ صِدِّیقیت “ ہے۔ اور سلطان العارفین ابو یزید بسطامی  رَحْمۃُ اللہِ عَلَیْہ اللہ کی بارگاہ میں انسانوں کے درجات کی تفصیل بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں : درجات کی  ترتیب میں اعتبار  یہ ہے کہ  جہاں  ایک کے درجات کی انتہاہوتی ہے وہاں دوسرے کے


 

 



[1]... کنزالعمال ، کتاب الفضائل ، باب فضائل نبینامحمد و اسمائہ و صفاتہ البشریہ ، جز۱۱ ، ۶ / ۱۷۲ ، حدیث : ۳۱۸۲۵