Book Name:Shan e Mustafa

کے ساتھ تھے ، جب آپ غارِ ثورمیں پہنچےتو حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ  عَنْہ  پہلے خود غار میں داخل ہوئے اور اچھی طرح غار کی صفائی کی اور اپنے کپڑوں کو پھاڑ پھاڑ کر غار کے تمام سوراخوں کو بند کیا ، پھرحضورِ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم غار کے اندر تشریف لے گئے اور حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ  عَنْہ  کی گود میں اپنا سر مبارک رکھ کر سو گئے۔ حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ  عَنْہ نے ایک سوراخ کو اپنی ایڑی سے بند کررکھا تھا ، سوراخ کے اندر سے ایک سانپ نے بار بار یارِ غار کے پاؤں میں کاٹا ، مگر جاں نثار نے اس خیال سے پاؤں نہیں ہٹایا کہ رحمتِ عالم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے خواب ِ راحت میں خلل نہ پڑجائے۔ مگر درد کی شدت سے یارِ غار کے آنسوؤں کی دھار کے چند قطرات سرور ِکائنات صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے رُخسار پر نثار ہو گئے۔ جس سے رحمتِ عالم بیدار ہو گئے اور اپنے یارِ غار کو روتا دیکھ کر بے قرار ہو گئے۔ پوچھا ابوبکر کیا ہوا؟ عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے سانپ نے کاٹ لیا ہے یہ سُن کر حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے زخم پر اپنا لعاب ِ دہن لگا دیا ، جس سے فوراً ہی سارا درد جاتا رہا اور زخم بھی اچھا ہو گیا۔ [1]

پیارے اسلامی بھائیو! ہمارے پیارے آقا ، مدینے والے مصطفیٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے لُعابِ دہن سے صرف صدیقِ اکبر ہی فیض یاب نہیں ہوئے بلکہ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کے لعابِ دہن کی برکات سے دیگر صحابۂ کرام  عَلَیْہمُ الرِّضوان نے بھی فیض پایا ہےجیسا کہ

مولیٰ مشکل کُشا ، حضرت علی المرتضیٰرَضِیَ اللہُ  عَنْہ کے آشوبِ چشم کے لئے


 

 



[1]... تفسیر روح البيان ، پ۱۰ ، التوبہ ، تحت الآية : ۴۰ ، ۳ / ۴۵۳