Book Name:Data Hazoor Aur Adab Ki Taleem
آداب سکھاؤ...!! ([1])
مسلمانوں کی پیاری اَمَّی جان، حضرت عائشہ صدیقہ طیبہ طاہرہ رَضِیَ اللہُ عنہا سے روایت ہے، اللہ پاک کے آخری نبی، مکی مدنی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: بچّے کا اپنے باپ پر حق ہے کہ وہ اس کا اچھا نام رکھے اور اچھے آداب سکھائے۔([2])
پیارے اسلامی بھائیو! اَدب اَصْل بندگی ہے، حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام جب کوہِ طُور پر حاضِر ہوئے تو اللہ پاک نے آپ سے پہلا کلام یہ فرمایا:
اِنِّیْۤ اَنَا رَبُّكَ فَاخْلَعْ نَعْلَیْكَۚ-اِنَّكَ بِالْوَادِ الْمُقَدَّسِ طُوًىؕ(۱۲) (پارہ:16،سورۂ طٰہٰ:12)
ترجَمہ کنزُ العرفان:بیشک میں تیرا رب ہوں تو تُو اپنے جوتے اتار دے بیشک تو پاک وادی طویٰ میں ہے
مُفَسِّرِیْنِ کرام فرماتے ہیں: اللہ پاک نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کو نعلین شریف (یعنی جوتے مبارک) اُتارنے کا حکم دیا، اس کی ایک وجہ یہ تھی کہ بادشاہوں کے دربار میں جُوتے اُتار کر حاضِر ہونا اَدب ہے اور اللہ پاک تو اَحْکَمُ الْحاکِمِین ہے، حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام خالِقِ کائنات کے حُضُور حاضِر ہیں، وادی بھی مُقَدَّس ہے لہٰذا حکم ہوا کہ اے موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام ! اپنے رَبِّ کریم اور اس بابرکت وادی کے اَدَب میں نعلین شریف اُتار دیجئے!
اللہ اکبر! اے عاشقانِ رسول! اس سے اَدَب کی اہمیت کا اندازہ لگائیے! معلوم ہوا؛ اَدَب بندگی کا پہلا قرینہ ہے، اسی کے ذریعے انسان بلند مقامات تک پہنچ پاتا ہے۔ حضرت