Book Name:Sara Quran Huzoor Ki Nemat Hai
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی جناب(بارگاہ) میں بے ادبی کفر ہے ۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو!آئیے!ایک اور واقعہ،آیتِ مبارَکہ،اُس کاشانِ نزول اور تفسیری نکات سُنتے ہیں،چنانچہ
ایک بار تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:”میری اُمّت کی پیدائش سے پہلے جب میری اُمّت مٹی کی شکل میں تھی،اُس وقْت وہ میرے سامنے اپنی صورتوں میں پیش کی گئی جیسا کہ حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام پر پیش کی گئی اور مجھے عِلْم دیا گیا کہ کون مجھ پر ایمان لائے گا اور کون کفر کرے گا۔ یہ خبر جب منافقین کو پہنچی تو اُنہوں نے مذاق کے طور پر کہا:محمد مُصْطَفٰے صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا گمان ہے کہ وہ یہ جانتے ہیں کہ جو لوگ ابھی پیدا بھی نہیں ہوئے ،اُن میں سے کون اُن پر ایمان لائے گا اور کون کفر کرے گا، جبکہ ہم اُن کے ساتھ رہتے ہیں اور وہ ہمیں پہچانتے نہیں۔اِس پر حُضور پاک صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم منبر پر کھڑے ہوئے اور اللہ پاک کی حمد و ثنا کے بعد فرمایا:اُن لوگوں کا کیا حال ہے جو میرے عِلْم میں اعتراض کرتے ہیں؟ ، آج سے قیامت تک جو کچھ ہونے والا ہے، اُس میں سے کوئی چیز ایسی نہیں ہے جس کا تم مجھ سے سُوال کرو اور میں تمہیں اُس کی خبر نہ دے دوں۔حضرت عبدُ اللہ بن حُذافہ سہمی رَضِیَ اللہ عَنْہُ نے کھڑے ہو کر کہا: یا رسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم !میرا باپ کون ہے؟ اِرشاد فرمایا:حُذافہ،پھر حضرت عمر رَضِیَ اللہ عَنْہُ نے کھڑے ہوکر عرض کی:یا رَسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم !ہم اللہ پاک کے رب ہونے،اسلام کے دین ہونے،قرآن کے امام و رہنما ہونے اور آپ کے نبی ہونے پر راضی ہوئے۔ہم آپ سے معافی چاہتے ہیں۔ تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے