Book Name:Sara Quran Huzoor Ki Nemat Hai
وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے عِلْم میں ہیں۔ (شانِ حبیب الرحمان، ص۵۴،۵۵ ماخوذاً)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
حضور پاکصَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کاحکم ماننا فرض ہے
پیارے اسلامی بھائیو! آئیے! ایک اورواقعہ، آیتِ کریمہ، شانِ نزول اور تفسیر سُنتے ہیں،چنانچہ
مدینے کے لوگ پہاڑ سے آنے والے پانی سے باغوں کو پانی دیا کرتے تھے۔ وہاں ایک انصاری کا حضرت زُبیر رَضِیَ اللہ عَنْہُ سے جھگڑا ہوا کہ کون پہلے اپنے کھیت کو پانی دے گا۔ یہ مُعامَلہ بارگاہِ رسالت میں پیش کیا گیا۔ سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اِرشاد فرمایا:اے زُبیر! تم اپنے باغ کو پانی دے کر اپنے پڑوسی کی طرف پانی چھوڑ دو۔ حضرت زُبیر رَضِیَ اللہ عَنْہُ کو پہلے پانی کی اِجازت اِس لئے دی گئی کہ اُن کا کھیت پہلے آتا تھا، اِس کے باوجود سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اَنصاری کے ساتھ بھی اِحسان کرنے کا فرما دیا، لیکن مجموعی فیصلہ اَنصاری کو ناگوار گزرا اور اُس کی زبان سے یہ کلمہ نکلا کہ زُبیر آپ کے پھوپھی زاد بھائی ہیں۔باوجود یہ کہ فیصلے میں حضرت زُبیررَضِیَ اللہ عَنْہُ کو اَنصاری کے ساتھ اِحسان کی ہدایت فرمائی گئی تھی، لیکن انصاری نے اِس کی قدر نہ کی تو حُضور پاک صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے حضرت زُبیر رَضِیَ اللہ عَنْہُ کو حکم دیا کہ اپنے باغ کو سیراب کرکے پانی روک لو۔اِس پر یہ آیت اُتری۔(بخاری، کتاب الصلح، باب اذا اشار الامام بالصلح… الخ، ۲/۲۱۵، حدیث: ۲۷۰۸ ۔ تفسیر صراط الجنان، ۲/۲۳۹ )
اللہ پاک اِرشاد فرماتاہے :
فَلَا وَ رَبِّكَ لَا یُؤْمِنُوْنَ حَتّٰى یُحَكِّمُوْكَ فِیْمَا شَجَرَ بَیْنَهُمْ ثُمَّ لَا یَجِدُوْا فِیْۤ اَنْفُسِهِمْ
(پ۵،النساء:۶۵)
ترجمۂ کنز العرفان: تو اے حبیب! تمہارے رب کی قسم،یہ لوگ مسلمان نہ ہوں گے جب تک اپنے آپس