Book Name:Ikhtiyarat e Mustafa

سُنتے ہیں:

فرضیّتِ حج میں اِخْتِیارِ مُصْطَفٰے 

جب اللہ  پاک نے اپنے بندوں پر حج فرض فرمایا اور رحمتِ عالَم، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے خُطبہ میں حج کی فَرْضِیَّت کا اِعْلان کرتے ہوئے فرمایا :اَيُّهَا النَّاسُ قَدْ فَرَضَاللہُ عَلَيْكُمُ الْحَجَّ فَحُجُّوا یعنی اے لوگو! اللہ پاک نے تم پر حج کو فرض فرما دِیا ہے، لہٰذا حج کِیا کرو۔تو ایک صحابیِ رسول(حضرت  اَقْرَع بن حابِسرَضِیَ اللہُ  عَنْہُ) نے عَرْض کی:یارَسُوْلَاللہ صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ!کیا ہر سال حج کرنا فرض ہے؟  تین مرتبہ اُنہوں نے یہی سوال کِیا، مگر ہر مرتبہ رسولوں کے سالار، نبیِ مُخْتار صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے خاموشی ہی اِخْتِیار فرمائی پھر  ارشاد فرمایا: لَوْ قُلْتُ:نَعَمْ لَوَجَبَتْ اگر میں نے ”ہاں“ کہہ دِیا ہوتا تو ہر سال حج کرنا فرض ہوجاتا۔([1])

یاد رہے کہ! حج زندگی میں ایک بار ہی فرض ہے،جیساکہ حدیثِ پاک میں ہے کہ جب صحابیِ رسول حضرت  اَقْرَع بن حابِسرَضِیَ اللہُ  عَنْہُ نےرَسُوْلُاللہ صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے ہر سال حج فرض ہونے کے بارے میں سُوال کِیا تو آپ صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: بَلْ مَرَّۃً وَاحِدَۃً فَمَنْ زَادَ فَتَطَوُّعٌ  یعنی  حج ایک ہی مرتبہ (فرض)ہے، جو ایک سے زائد کرے گا وہ نفلی ہوگا۔([2])

سُبْحٰنَ اللہ  !حُضورِ اَنْورصَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شان و عظمت ،اِخْتِیارا ت اور فکرِ اُمَّت کا انداز ہ اِس بات سے لگائیےکہ ہر سال حج فرض کردینے کا اِخْتِیار ہونے کے باوُجود  اُمَّت کو مشقّت سے بچانے کے لئے ”ہاں “فرما کر ہر سال حج کو فرض نہ فرمایا،البتہ اپنے اِخْتِیار کا واضح طور پر اِظہار فرما دِیا کہ اگر میں ”ہاں “ کہہ دیتا تو ہر سال ہی حج کرنا فرض ہوجاتا۔یاد رہے کہ یہ کوئی پہلا موقع نہ تھا بلکہ بہت سے


 

 



[1] مسلم،کتاب الحج،باب فرض الحج  مرۃ فی العمر،ص۶۹۸، حدیث:۱۳۳۷

[2] مستدرک،کتاب التفسیر، فرضیۃ الحج  فی العمر مرۃ  واحدۃ،۲/۱۱،حدیث:۳۲۱۰