Book Name:Ustad Ke 3 Huqooq
دوسرا حق:ادب و اِحتِرم کرنا
وضاحت: مثلاً * اُستاد صاحب کے آگے نہ چلنا * اُن کی جگہ پر نہ بیٹھنا * اُن کے سامنے نگاہیں جھکا کر رکھنا * اُن سے پہلے گفتگو شروع نہ کرنا * اُن کے ہاتھ چومنا * اُن سے مذاق مسخری نہ کرنا *اُن کے سامنے لہجہ دِھیْما اور آواز نیچی رکھنا * اُن کے برابر نہ بیٹھنا * اُستاد صاحِب کے ساتھ کھانا کھانے کی سعادت ملے تو اُن سے پہلے کھانا شروع نہ کرنا۔ غرض؛ شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے اُستاد کی ہر طرح تعظیم بجا لانا ضروری ہے۔اُستاد کی بےادبی دُنیا و آخرت میں رُسوائی کا سبب ہے اور اُستاد کا اَدَب دونوں جہاں کی بھلائی ہے۔
تیسرا حق:اُستاد صاحب کی طرف تَوَجُّہ رکھنا
وضاحت: اُستاد صاحب پڑھا رہے ہوں توان کی* ہر بات کو غور سے سنے * سمجھنے کی کوشش کرے *ممکن ہو تو لکھ لے * اگر کوئی بات سمجھ نہ آرہی ہو تو ادب کا لحاظ رکھتے ہوئے اُستاد صاحب سے عرض کر دے ،سبق کے دوران بے توجہی اختیار نہ کرے مثلاً؛* گفتگو کرنا *اشارے کرنا *موبائل میں لگے رہنا * کھاتے، پیتے رہنا * انگلیوں سے کھیلتے رہنا وغیرہ عِلْم کی برکتوں سے محروم کر سکتا ہے۔
اُستاد کے یہ تین حق ہیں، ذِہن میں بٹھا لیجئے! (1): فرمانبرداری کرنا(2): ادب و احترم کرنا (3): اُستاد صاحب کی طرف تَوَجُّہ رکھنا ۔
سیکھنے سکھانے کے حلقوں میں یاد کروائی جانے والی دُعا
اَللّٰھُمَّ اَسْأَ لُکَ عِلْمًا نَّافِعًا وَّرِزْقًا وَّاسِعًاوَّ شِفَآءً مِّنْ کُلِّ دَآءٍ
ترجمہ: اے اللہ ! میں تجھ سے علمِ نافع کااوررزق کی کشادگی کااورہر بیماری سے شفایابی کاسوال