Book Name:Aulad ke 3 Huqooq
دوسرا حق:بچے کے کان میں اذان دینا
وضاحت: پیدائش کے بعد بچے کے کان میں اذان دینا سنت ہے۔ ([1]) پیارے آقا ،مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّمنے ارشاد فرمایا: جس شخص کے ہاں بچّہ پیدا ہو اس کے دائیں کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت کہی جائے تو بچّہ اُمُّ الصِّبْیان(یعنی مِرگی کے مرض (Epilepsy))سے محفوظ رہے گا۔([2]) امام اہلسنت امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں: بچہ پیداہونے کے بعد جو اذان میں دیر کی جاتی ہے ،اس سے اکثر مرگی کا مرض ہو جاتا ہے، اگر بچہ کی پیدائش کے بعد پہلا کام یہ کیا جائے کہ نہلا کر بچے کے کان میں اذان و اقامت کہہ دی جائے تو اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم! عمر بھر بلاؤں وغیر ہ سے محفوظ رہے گا ۔([3]) بچے کے کان میں اذان ویسے ہی دی جائے جیسے نماز کے لئے دی جاتی ہے ،بہتر یہ ہے کہ سیدھے کا ن میں 4 مرتبہ اذان اور الٹے کان میں 3 مرتبہ تکبیر کہی جائے ۔
تیسرا حق:تَحْنِیْک (گُھٹی یا گُڑتی دینا)
وضاحت:کھجور یا کوئی میٹھی چیز اپنےمنہ میں چبا کر بچے کے منہ میں رکھنے کو تَحْنِیْک کہتے ہیں۔ اس کو گُھٹی یا گُڑتی بھی کہا جاتا ہے۔ تَحْنِیک (گھٹی دینا) سنّت ہے۔ ([4])
* تَحْنِیک(یعنی گُھٹی دینے)والا کھجور وغیرہ اپنے مُنہ میں چبا کر نَرْم کرے، پِھر بچے کے مُنہ میں ڈال دے* آج کل تَحْنِیک(یعنی گُھٹی دیتے)وقت کھجور وغیرہ اپنے منہ میں چبائے بغیر بچے کے منہ میں ڈال دی جاتی ہے، یہ تَحْنِیک(یعنی گُھٹی دیتے)کا درست طریقہ نہیں * تحنیک کسی نیک، صالح پرہیزگار سے کروانا بہتر ہے، اس کی برکتیں نصیب ہوں گیں۔