بیٹیوں کو موبائل سے بچائیں

بیٹیوں کی تربیت

بیٹیوں کو موبائل سے بچائیں

*ام میلاد عطاریہ

ماہنامہ فیضانِ مدینہ نومبر 2024

موبائل فون کے فائدے کسی سے ڈھکے چھپے نہیں مگر اس کے نقصانات بھی بہت ہیں۔ اس کا بے جا استعمال وقت ضائع کرنے کا بڑا سبب ہے۔ مہنگے موبائل فون اب حیثیت کی علامت (Status Symbol) بن چکے ہیں۔ نئے اور مہنگے موبائل فون خریدنا اور استعمال کرنا فیشن کا نیا رجحان ہے۔ موبائل فون کی اس دوڑ میں بچیاں اور خواتین بھی پیچھے نہیں ہیں۔

موبائل فون کے باعث خواتین  کی گھریلو زندگی تباہ ہورہی ہے، بچیوں میں شرم و حیا اور نسوانی ہچکچاہٹ ختم ہورہی ہے۔ بچیوں میں گھرداری  سیکھنے کا رجحان ختم ہو رہا ہے۔ یہ انتہائی قابلِ افسوس اور خطرناک صورتِ حال ہے۔ بچیوں میں یہ خامیاں پیدا ہونے کا سیدھا سیدھا مطلب ان کے مستقبل یعنی ازدواجی اور گھریلو زندگی  کا داؤ پر لگ جانا ہے۔

ان حالات میں بہت ضروری ہے کہ بیٹیوں کی پرورش کے اس پہلو پر خاص توجہ دی جائے اور انہیں موبائل سے دور کرنے اور گھرداری سکھانے کا اہتمام کیا جائے ۔

آپ کو بیٹیوں کو خود بھی سپورٹ کرنا ہوگا اس کے لئے آپ کو بھی موبائل کے غیر ضروری استعمال کو چھوڑنا ہوگا کیونکہ بیٹیاں جب دیکھتی ہیں کہ ان کے والدین بھی کثرت سے موبائل استعمال کر رہے ہیں تو ان کا اشتیاق بڑھنے لگتا ہے۔

 جب بیٹیاں بارہ سال سے بڑی ہونے لگتی ہیں تو یہاں سے اُن کی تربیت کا خصوصی وقت شروع ہو جاتا ہے۔مثلاً! اُمورِ خانہ داری سکھانا، سلائی کڑھائی سکھانا (اس کا شوق عموماً بچیوں کو ہوتا ہے کہ وہ اپنی گڑیوں کے کپڑے بناتی ہیں) اسی شوق کو ہوا دیتے ہوئے مائیں اپنی بیٹیوں کی سلائی، کڑھائی، بُنائی میں دلچسپی پیدا کرسکتی ہیں، بچیوں کو کپڑوں کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے دے کر انہیں سکھائیں،وہ اپنی گڑیوں(Dolls) کے کپڑے خود بنائیں گی تو خوش ہونگی پھر آہستہ آہستہ ان کا رجحان پیدا کریں کہ وہ اپنے لئے بھی یہ سیکھ کر بنانے کی کوشش کریں۔

اسی طرح ان کے فارغ وقت میں ان سے ڈرائنگ کروائیں، پھول بنوائیں، مہندی  کے ڈیزائن بنانے میں  لگائیں،  یہ  کام کرتے انہیں بوریت بھی نہیں ہوگی اور سیکھنے سکھانے کا سلسلہ بھی جاری رہےگا موبائل سے بھی چھٹکارا مل جائے گا۔

موبائل سے نجات کے لئے دستکاری کے علاوہ بچیوں کو کھانا  پکانا سکھانا بھی مفید ہے، گھر کے کھانے پکانے میں اشیاء کا درست استعمال کرنا، اعتدال کے ساتھ استعمال کرنا کہ کھانا ضائع نہ ہو، بیٹی کچھ بنائے تو اس کی حوصلہ افزائی کرنا تاکہ اگلی بار وہ مزید شوق سے پکائے اور اچھا پکانے کی کوشش کرے، اس بات کا بھی بالخصوص خیال رکھا جائے کہ یہ سب کام بیٹیوں کو زور زبردستی  نہ کروائیں بلکہ یہ سب کچھ کرنے کے لئے ان کے اندر دلچسپی پیدا کریں تاکہ وہ شوق سے کریں بوجھ سمجھ کر نہ کریں،آج کل گھر کے کاموں کو بوجھ سمجھا جانے لگا ہے اس چیز سے بچنا چاہئے ایسے گھر میں ناچاقیاں بھی پیدا ہوجاتی ہیں۔

موبائل کے ضروری اور بجا استعمال کی گنجائش رکھیں

بچیوں کو پڑھائی کے سلسلے میں موبائل کی ضرورت پڑے تو اس کی گنجائش رکھیں، مگر والدین یہ دھیان رکھیں کہ بچی موبائل کا غیر ضروری استعمال تو نہیں کر رہی؟ انہیں بالخصوص سوشل میڈیا کے استعمال سے بچائیں۔ بے جا ٹک ٹاک، فیس بک، انسٹاگرام وغیرہ کے اکاؤنٹ بنانا، گیمز وغیرہ موبائل میں انسٹال کر لینا یقیناً یہ غیر ضروری ہے اور سوشل میڈیا نے کتنے گھروں کو برباد کیا ہے یہ بات بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، اس لئے ہر ماں یہ کوشش کرے کہ زیادہ سے زیادہ اپنی بیٹیوں کو موبائل کے استعمال سے بچائے۔

گھر کا ماحول خوشگوار اور مانوس رکھیں

اکثر بیٹیاں موبائل کی طرف اور سوشل میڈیا کی طرف بڑھتی ہی اس وجہ سے ہیں کہ انہیں شروع میں گھر سے اتنی توجہ نہیں ملی ہوتی، یا تو گھر کا ماحول ایسا ہوتا ہے کہ والدین آپس میں لڑتے جھگڑتے ہیں یا گھر کا ماحول ہی بے سکونی و بیزاریت والا، بےجا روک ٹوک، بے جا سختی والا، یا مار دھاڑ والا ہوتا ہے کیونکہ عموماً یہی باتیں بچیوں کی گھر سے بیزاریت کا سبب بنتی ہیں پھر ایک وقت ایسا آتا ہے کہ ماں باپ تو توجہ چاہتے ہیں مگر اولاد توجہ نہیں دیتی، اسی لئے ہمیں بچپن میں ہی اپنے بچوں کی ایسی تربیت کرنی ہے کہ انہیں موبائل کے بغیر جینا آئے، انہیں ضروری اور بے جا باتوں کا پتا ہو۔ یقیناً بیٹیاں نازک شیشیاں ہیں کہ ذرا سخت گرفت ہوئی تو ٹوٹ کر چکنا چور ہوجائیں گی، مائیں اپنی بیٹیوں کو زمانے کی سرد ہوا اور کالے بھیڑیوں سے بچانے کی بھرپور کوشش کریں اپنی بیٹی کو بچپن سے ہی درست اور غلط کی پہچان اچھی طرح ذہن نشین کروائیں تاکہ وہ اس زمانے کے مکروفریب میں نہ پھنسے سوشل مِیڈیا اور موبائل فون کے ذریعے عشقِ مجازی کی وبا پھیلنے کے واقعات بہت عام ہیں، عُمُوماً آوارہ لڑکے نَفْسانی خواہشات کی تکمیل کے لئے ”ٹائم پاس “ کرنے کی آڑ میں کسی نہ کسی طرح صِنْفِ نازُک کا فون نمبر حاصل کرنے کے بعد یا فیس بُک وغیرہ کے ذریعے ہی رابطہ قائم کرلیتے ہیں اور بعض اَوقات پہلا قدم صِنْفِ نازُک ہی کی طرف سے اُٹھایا جاتا ہے، یُوں کچھ ہی عرصے میں اَجْنَبِیّت ختم ہوجاتی جو کہ سراسر نقصان دہ اور اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے لہٰذا ضروری استعمال کی اجازت بھلے ہی دی جائے مگر اس کی لَت نہ پڑنے دیں غیرضروری استعمال پر سخت پہرا دیا جائے۔

سمجھدار بڑی بچیوں کو یہ بھی سمجھائیں کہ مجبوراً انجان یا غیر مَحْرَم شخص سے ضروری بات کرتے ہوئے لہجہ کَرَخْت اور اندازِ گفتگو روکھا ہی ہونا چاہئے۔ انہیں سمجھائیں کہ اپنی اور اپنے گھر والوں کی عزّت کا ہمیشہ مان اور پاس رکھیں اور کوئی ایسا کام نہ کریں کہ خود کو اور گھر والوں کو شرمندہ ہونا پڑے۔

اللہ پاک ہماری بیٹیوں کو روشن مستقبل اور دین و دنیا کی کامیابی عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* نگران عالمی مجلس مشاورت (دعوتِ اسلامی) اسلامی بہن


Share