آؤ بچو حدیث رسول سنتے ہیں
والدہ کے ساتھ حسنِ سلوک کیجئے
*مولانا محمد جاوید عطّاری مدنی
ماہنامہ فیضانِ مدینہ نومبر 2024
ایک شخص نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی مَنْ أَحَقُّ النَّاسِ بِحُسْنِ صَحَابَتِي قَالَ: أُمُّكَ یعنی لوگوں میں سے میرے حسنِ سلوک کا زیادہ حق دار کون ہے ؟ ارشاد فرمایا: تیری ماں۔ ( بخاری، 4/93، حدیث: 5971)
پیارے بچو! ماں وہ ہستی ہے جواپنے بچوں کے لئے بغیر کسی دنیاوی لالچ کے اپنا سب کچھ قربان کرنے کے لئے ہر وقت تیار رہتی ہے ، ماں کی خدمت اور اس کے ساتھ بھلائی اور اچھا سلوک کرنے سے اللہ پاک اور اس کے پیارے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم راضی ہوتے ہیں، ماں کی دعا اولاد کے حق میں قبول ہوتی ہے ۔
اگر کوئی اپنی والدہ کی نافرمانی کرے اور اس کا دل دکھنے کی صورت میں ماں نے بددعا دی تو وہ بھی قبول ہوتی ہے۔
بعض بچے اپنی امّی کی بات نہیں مانتے ،ان کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کرتے،اپنی امّی جان سے بات کرتے ہوئے بدتمیزی والا رویہ اختیار کرتے ہیں۔
جبکہ یہی بچے اپنے دوستوں کے ساتھ بہت خوش رہتے ہیں، دوسرے لوگوں کے ساتھ بڑے اچھے انداز میں بات کرتے اور جواب دیتے ہیں ، ایسے بچوں کو اس حدیثِ پاک پر ضرور غور کرنا چاہئے کہ لوگوں میں سے سب زیادہ اچھے سلوک کی حقدار ماں ہوتی ہے۔
چنانچہ بچوں کو چاہئے کہ اپنی امی کے ساتھ اچھے انداز میں پیش آئیں ، وہ جو کام کہیں فوراً کر دیا کریں،جو چیز کھانے سے منع کریں اس سے باز آئیں، ہو سکے تو روزانہ امی کے پاؤں دبائیں اور ہاتھ بھی چوما کریں۔یوں ہمیشہ اپنی والدہ کی خدمت کرتے رہیں اور حسنِ سلوک سے پیش آئیں۔
اللہ پاک ہمیں اپنی والدہ کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
Comments