Book Name:Ikhtiyarat-e-Mustafa (12Shab)
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:اِلَّا الْاِذْخِرَ سِوائے اِذْخِرْ گھاس کے(یعنی اِذخِر گھاس کی تمہیں اِجازت ہے۔) (بخاری،کتاب البیوع،باب ماقیل فی الصواغ…الخ،۲/۱۶،حدیث: ۲۰۹۰)
سُبْحٰنَ اللہ!ذرا غور کیجئے!حَرَم شریف کی گھاس وغیرہ کاٹنے کے حرام ہونے کے بارے میں حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی زبانی واضح طور پر سُن لینے کے باوجود حضرت سَیِّدُنا عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ جیسےجلیلُ الْقَدرصحابی،پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے اِذْخِرْ گھاس کو جائز قرار دینے کی فرمائش کر رہے ہیں، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو مَعَاذَاللہ کوئی عام انسان یا اپنے جیسا بَشَر نہ سمجھتے تھے، بلکہ اُن کا یہ عقیدہ تھا کہ نبیِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اللہ پاک نے حرام و حلال کے اَحْکامات میں تبدیلی کا مکمل اِخْتِیار دِیا ہے اور پھر خُود نبیِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے بھی یہ نہ فرمایا کہمجھے اِس کا اِختیار نہیں بلکہ اپنے اِخْتِیارات کو استعمال کرتے ہوئےاِذْخِرْ گھاس کو حلال و جائز قرار دے کر گویا اُن کے اِس عقیدے پر اپنی مُہرِ تصدیق لگادی۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اِخْتِیاراتِ مُصْطَفٰے کے اب تک بیان کئے گئے تمام واقعات، اُن چیزوں یا احکامات کے بارے میں ہیں، جن میں حُضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنے اِخْتِیارات سے کسی فرق کے بغیر اپنی اُمَّت کے تمام افراد کیلئے آسانی عطا فرمائی۔اب پیارے آقا، مکی مدنی مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اِخْتِیارات کی وہ شان بھی مُلاحظہ کیجئے کہ کوئی چیزجو ساری اُمَّت کے لئے تو فرض و واجب ہو کہ اگر کوئی چھوڑدے تو گُناہ گار ہوگا ،مگر حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنے خصوصی اِخْتِیارات سے ایک یا چند ایک افراد کو اُس فرض و واجب کے چھوڑنے کی اِجازت عطا فرمادی، یونہی کوئی چیز جو ساری اُمَّت کے لئے تو حرام و ناجائز ہو کہ اگر کوئی کرے تو گُناہ گار ہو ،مگر آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ