Book Name:Ikhtiyarat-e-Mustafa (12Shab)

وَسَلَّمَ نے کسی خاص فرد یا مخصوص افراد کے لئے  اُس حرام و ناجائز چیز کو حلال و جائز  فرمادِیا۔  آئیے! اس ضمن میں بھی اِخْتِیاراتِ مُصْطَفٰے  کے چند ایمان افروز واقعات سُنتے ہیں:

نمازوں کی مُعافی میں اِخْتِیارِ نبوی

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اِس میں کوئی شک نہیں کہ ہر مُسلمان کو دن رات میں پانچ (5)نمازیں پڑھنا فرض ہے،اس کی فرضِیَّت کا اِنکار کُفْر ہے اور جان بُوجھ کر ایک بار بھی چھوڑنے والا گُناہِ کبیرہ کرنے والا اور جہنم کی آگ کا حقدار ہے، جیسا کہ نبیِ کریم،رؤفٌ رَّحیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:خَمْسُ صَلَوَاتٍ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ یعنی دن رات میں پانچ (5)نمازیں(فرض)ہیں۔([1]) مگر قربان جائیے!سرکارِ نامدار،نبیِ مُختار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اِخْتِیارات پر کہ ساری اُمَّت پر پانچ (5) نمازیں فرض ہونے کے باوجود ایک صاحب کی گُزارِش قبول کرتے ہوئے اُنہیں تین (3)فرض نمازیں چھوڑ نے کی اِجازت عطا فرمادی جیساکہ

 مروِی ہے کہ ایک صاحب نبیِ اکرم، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اِس شرط پر اسلام قبول کرنے کے لئے آمادہ ہوئے کہ میں دو ہی نمازیں پڑھا کروں گا ،آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے قبول فرمالیا۔([2])یاد رہے!نماز چھوڑنے  کی یہ اجازت صرف اُنہی صاحب کے لئے خاص تھی کسی اَورکے لئے ایک نماز بھی بلاعُذرِ شرعی چھوڑنا جائز نہیں۔

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!آپ نے سنا  کہ سارے مسلمانوں پر 5نمازیں  فرض ہیں، مگر پیارے آقا، مکی مدنی مُصْطَفٰے  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اُن صاحب کو اپنے اِخْتِیار سے 3 نمازیں نہ پڑھنے کی


 

 



[1]   مسلم،کتاب الایمان،باب بیان الصلوات الخ،ص۲۴،حدیث:۱۱

[2]   مسند احمد،مسند البصریین،۷/۲۸۳،حدیث:۲۰۳۰۹