Book Name:Ikhtiyarat-e-Mustafa (12Shab)
پاکیزگی اور اللہ پاک کی رِضا کا ذریعہ ہے۔([1])
٭آقا کی آمد…مرحبا٭سَیِّد کی آمد …مرحبا ٭جَیِّد کی آمد…مرحبا٭طاہِرکی آمد …مرحبا ٭حاضِر کی آمد …مرحبا٭ناظِرکی آمد…مرحبا٭ناصِرکی آمد…مرحبا٭ظاہِرکی آمد… مرحبا٭باطن کی آمد …مرحبا ٭حامی کی آمد …مرحبا ٭آقائےعطارؔکی آمد…مرحبا٭مُختار کی آمد …مرحبا٭مُختار کی آمد…مرحبا ٭ مُختار کی آمد…مرحبا
٭مرحبا یا مُصْطَفٰے٭مرحبا یا مُصْطَفٰے٭مرحبا یا مُصْطَفٰے٭مرحبا یا مُصْطَفٰے
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمّد
حَرَم شریف کی گھاس کاٹنا حلال فرمادِیا
فتحِ مکہ کے موقع پرسرکارِ نامدار،دوعالَم کے مالک و مختار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حَرَمِ مکّہ کی گھاس وغیرہ کاٹنے کی حُرمَت(حرام ہونے کو)بیان کرنے کے بعد حضرت سَیِّدُنا عبّاس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی گُزارِش پر اپنے خاص اِخْتِیارات کا اِسْتعمال کرتے ہوئے صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی ضرورتوں کی وجہ سے حَرَم شریف سے اِذخِر نامی گھاس کاٹنے کو حلال و جائز قرار دِیا، جیساکہ حدیثِ پاک میں ہے
نبیِّ کریم، رؤفٌ رَّحیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:اِنَّ اللہَ حَرَّمَ مَـکَّۃَ بے شک اللہ پاک نے مکّے شریف کو حَرَم(عزت و احترام والا) بنایا ہے،لہٰذا نہ یہاں کی گھاس اُکھیڑی جائے اور نہ ہی یہاں کا درخت کاٹا جائے (کہ یہ سب کام حَرَمِ مکّہ میں حرام و ممنوع ہیں)۔اِس پر حضرتِ سَیِّدُنا عباس بن عبدُ المُطَّلِب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے عَرْض کی: اِلَّا الْاِذْخِرَ لِصَاغَتِنَا وَلِسُقُفِ بُیُوْتِنَا سِوائے اِذْخِرْ گھاس کے کیونکہ وہ ہمارے سُناروں اور ہمارے گھر کی چھتوں کے لئے بہت کام آتی ہے،چُنانچہ نبیِ کریم صَلَّی اللّٰہُ