Book Name:Walion K Sardar

آہستہ حرکت کر رہے تھے  اور اللہ اللہ کی آواز آرہی تھی۔ ([1])  آپ نے پیدا ہوتے ہی روزہ رکھ لِیا اور جب سُورج غُروب ہوا ، اس وقْت ماں کا دُودھ نوش فرمایا ، سارا  رَمَضان آپ کا یہی معمول رہا۔ ([2])جب آپ لڑکپن میں کھیلنے کا ارادہ فرماتے ،   غیب سے آواز آتی :  اے عبدُالقادِر! ہم نے تجھے کھیلنے کے واسِطے نہیں پیدا کیا ([3])آپ مدرَسے میں تشریف لے جاتے تو آواز آتی : اللہ کے ولی کو جگہ دے دو۔ ([4])

تُو ہے وہ غوث کہ ہر غوث ہے شیدا تیرا       تُو ہے وہ غیث کہ ہر غیث ہے پیاسا تیرا

سورج اَ گلوں کے چمکتے تھے چمک کر ڈُوبے                اُفقِ نور پہ ہے مَہر ہمیشہ تیرا

سارے اقطاب جہاں  کرتے ہیں کعبہ کا طواف                کعبہ کرتا ہے طوافِ درِ والا تیرا

گردنیں جھک گئیں سر بچھ گئے دِل لوٹ گئے                                کشفِ ساق آج کہاں یہ تو قدم تھا تیرا([5])

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                  صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

کرامت کی تعریف

پیارے اسلامی بھائیو!بعض اَوقات آدَمی کرامات ِاولیاء کے مُعامَلے میں شیطان کے وَسوَسے میں آکر کرامات کو عقل کے ترازو میں تولنے لگتاہے اوریوں گمراہ ہوجاتاہے ۔   یادرکھئے!   کرامت کہتے  ہی اُس  خلافِ عادت بات کوہیں جوعادتاً مُحال یعنی


 

 



[1]    الحقائق فی الحدائق ، ۱ / ۱۳۹بتغیر قلیل

[2]   بہجة الاسرار ، ص۱۷۲مفہوما

[3]    بہجة الاسرار ، ص۱۷۲مفہوما

[4]    بَہجۃُ الاسرار ص۴۸

[5]    حدائقِ بخشش ، ص۲۳تا۲۷