Book Name:Ummat e Muslima Akhri Ummat Kyon?

اُمَّتِ مسلمہ آخری اُمَّت کیوں؟

پیارے اسلامی بھائیو! کبھی آپ نے غور کیا کہ اس اُمَّت کو آخری اُمَّت کیوں بنایا گیا ہے؟ کم و بیش ایک لاکھ 24 ہزار انبیائے کرام علیہمُ السّلام تشریف لائے، سب کی اُمّتیں تھیں، ہمیں اللہ پاک نے اُمّتِ مصطفےٰ میں پیدا فرمایا، اس اُمَّت کو آخری اُمَّت بنایا، ہمارے آقا ومولیٰ، مکی مدنی مصطفےٰ  صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم سب سے آخری نبی ہیں، آپ  صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے بعد اب قیامت تک کوئی نیا نبی نہیں آئے گا اور ہمارے بعد کوئی اُمَّت نہیں ہے، ہم آخری اُمَّت ہیں، اب اس کے بعد قیامت ہی آئے گی۔ آخر اس میں کیا حکمت ہے؟ اس اُمَّت کو آخری اُمَّت کیوں بنایا گیا؟

آئیے! چند حکمتیں سُنتے ہیں، اس سے ہمیں اپنی اہمیت (value) پتا چلے گی، اپنی قدر و قیمت معلوم ہو گی، اپنے منصب اور ذِمَّہ داریوں کا پتا چلے گا۔

(1):پہلی حکمت: اُمَّتِ مسلمہ کوگواہ بنایا گیا

اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے:

وَ كَذٰلِكَ جَعَلْنٰكُمْ اُمَّةً وَّسَطًا لِّتَكُوْنُوْا شُهَدَآءَ

(پارہ:2، البقرۃ:143)

ترجَمہ کنز العرفان: اور اسی طرح ہم نے تمہیں بہترین امت بنایا تا کہ تم لوگوں پر گواہ بنو

  یہ اُمّتِ مسلمہ کے آخری اُمَّت ہونے کی حکمت ہے، اگر اُمَّت کو پہلی اُمَّت بنا دیا جاتا تو ظاہِر ہے، یہ اُمَّت اپنے بعد میں آنے والوں کی گواہی نہیں دے سکتی تھی، لہٰذا اس اُمّت کو آخری اُمَّت بنایا گیا تاکہ یہ اُمَّت پچھلی اُمّتوں پر گواہ ہو سکے۔