کیا
منّت کے نوافل ایک ہی وقت میں پڑھنا ضروری ہیں ؟
سوال:کیا
فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک اسلامی بہن
نے اس طرح منت مانی کہ اگر اس کا فُلاں کام ہوگیا ، تو وہ سو نوافل ادا کرے گی۔ اب اس کا وہ
کام ہوگیا ہے، تو منت کے نوافل ایک ہی دن اکٹھے پڑھنے ہوں گے یا الگ الگ دنوں میں بھی پڑھ سکتی ہے کہ تھوڑے آج پڑھ لئے، پھر اگلے دن، پھر کچھ دنوں بعد، اس طرح کرسکتی ہے یا
نہیں؟
نوٹ
: نیت میں اکٹھے یا الگ الگ، کسی طرح کی تعیین نہیں تھی۔ سائلہ:اسلامی
بہن (صدر،
کراچی)
بِسْمِ اللّٰہِ
الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ
الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پوچھی
گئی صورت میں جب اس اسلامی بہن نے نوافل اکٹھے یا الگ الگ پڑھنے کی شرط نہیں لگائی
تھی اور نہ ہی نیت میں تھا کہ اکٹھے پڑھنے ہیں
یا الگ الگ، سو نوافل کی مطلق نیت تھی، تو منت پوری ہونے کی صورت میں وہ نوافل
تھوڑے تھوڑے کرکے بھی ادا کرسکتی ہے، سو نوافل ادا کرنے ضروری ہیں خواہ الگ الگ
پڑھے یا اکٹھے پڑھ لے۔ جیسا کہ کسی نے مطلق دس روزوں کی منت مانی، تو اب اس کو
اکٹھے دس روزے رکھنے کا بھی اختیار ہے اور الگ الگ رکھنے کا بھی اختیار ہے ۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
کتبــــــــــــــــــــــہ
مفتی محمد قاسم عطّاری
نمازِ جنازہ میں دیکھ کر دعائیں پڑھنا
سوال:کیا فرماتے ہیں
علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کسی شخص کو جنازے کی دعائیں یاد نہ ہوں
اور وہ نمازِ جنازہ میں سامنے دیوار پر لکھی ہوئی دعائیں دیکھ کر پڑھے تو کیا اس
طرح اس کی نماز ہوجائے گی؟
سائل:حفیظ اقبال(جوہرٹاؤن،لاہور)
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ
الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جس شخص کو جنازے کی
دعائیں یاد نہ ہوں، وہ اگر نمازِ جنازہ میں سامنے دیوار پر لکھی ہوئی دعائیں دیکھ
کر پڑھے گا تو اس کی نماز فاسد ہوجائے گی کیونکہ یہ نماز کے باہر سے سیکھنا ہے اور
نماز کے باہر سے سیکھنا جس طرح عام نماز کو فاسد کردیتا ہے اسی طرح نمازِ جنازہ کو
بھی فاسد کردیتا ہے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
مُجِیْب مُصَدِّق
محمدعرفان مدنی محمدہاشم خان عطّاری مدنی
قبولیتِ دُعاکی گھڑی
فرمانِ
مصطفےٰ صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے: جُمُعہ میں ایک
ایسی گھڑی ہے کہ اگر کوئی مسلمان اسے پاکر اس وقت اللّٰہ پاک سے کچھ مانگے تواللہ پاک اسے
ضرور د ے گا۔
(مسلم، ص330، حدیث: 852)
خاتونِ
جنّت حضرتِ سیِّدَتُنا فاطِمۃُ
الزَّہراء رضی اللہ عنہا کا
معمول تھا کہ جمعہ کے دن غروبِ آفتاب کے وقت خود حُجرے میں بیٹھتیں اور اپنی خادِمہ
فِضَّہ (رضی اللہ عنہا)کو
باہَر کھڑا کرتیں ، جب آفتاب ڈوبنے لگتا تو خا دِ مہ آ پ کو خبر دیتیں ،اس کی خبر پر سیِّدہ اپنے ہاتھ
دعا کے لئے اُٹھا تیں۔(مراٰۃالمناجیح،ج2،ص320،319بتغیرقلیل)
Comments