Book Name:Lambi Zindagi kay Fazail
سے کھا رہے تھے، کھجوریں کھاتے کھاتے عرض کیا: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! اگر میں ابھی غیر مُسلموں کے ساتھ لڑوں اور لڑتے لڑتے شہید ہو جاؤں تو میرا ٹھکانہ کیا ہو گا؟ فرمایا: تم شہید ہوئے تو جنّت میں جاؤ گے۔ اُن صحابی رَضِیَ اللہُ عنہ کا جذبہ...!! سُبْحٰنَ اللہ! ہاتھ میں جو کھجوریں تھیں، وہ سارِی کھانا بھی گوارا نہیں کیا، کھجوریں وہیں چھوڑیں، میدان میں اُترے اور لڑتے لڑتے شہید ہو گئے۔([1])
سُبْحٰنَ اللہ! اللہ پاک صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان جیسا جذبہ ہمیں بھی نصیب فرمائے۔ بہر حال! موت سے گھبرانا نہیں چاہئے۔
بَیْہَقِیشریف میں روایت ہے، رسولِ اکرم، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: تُحْفَةُ الْمُؤْمِنِ الْمَوْتُ مسلمان کا تحفہ موت ہے۔([2])
حکیمُ الاُمّت مفتی اَحمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہِ علیہ اِس حدیث شریف کے تحت فرماتے ہیں: موت مسلمان کو ربّ کا تحفہ ہے کیونکہ یہ ربّ سے ملنے اور جنّت میں پہنچنے کا ذریعہ ہے مگر یہی موت غیر مسلم کے لیے مصیبت ہے کیونکہ مسلمان کا مَحْبوب ربّ ہے اور غیر مسلم کی مَحْبوب دنیا،موت مؤمن کو مَحْبوب سے مِلاتی اور غیر مسلم کو اس کے مَحْبوب سے چھڑاتی ہے۔([3])
نبی کے عاشِقوں کو موت تو انمول تحفہ ہے کہ اُن کو قبر میں دیدارِ شاہِ اَنبیا ہوگا