Book Name:Lambi Zindagi kay Fazail

لمبی زندگی اچھی ہے

یہاں ایک وضاحت کردُوں؛ مرنے سے ڈرنا نہیں ہے، اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم موت کی تمنّا کرنا شروع کر دیں۔ موت کی تمنّا نہیں کرنی، مرنے کی دُعا کرنا منع ہے۔ حدیثِ پاک میں ارشاد ہوا:

لَا ‌يَتَمَنَّى ‌أَحَدُكُمُ ‌الْمَوْتَ، إِمَّا مُحْسِنًا فَلَعَلَّهُ يَزْدَادُ، وَإِمَّا مُسِيئًا فَلَعَلَّهُ يَسْتَعْتِبُ

تم میں سے کوئی موت کی آرزو نہ کرے ،نیک اس لیے کہ شاید وہ( نیکیاں) بڑھالے اور بدکار اس لیے کہ شاید وہ توبہ کرلے۔([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

اَصْل اہمیت اَعْمال کی ہے

پیارے اسلامی بھائیو! بنی اسرائیل ہزاروں سال دُنیا میں جینے کی تمنّا رکھتے تھے لیکن جنّت کمانے کی فِکْر نہیں کرتے تھے، جہنّم سے بچنے کی فِکْر نہیں کرتے تھے، اللہ پاک کی رضا والے کام نہیں کرتے تھے،  لہٰذا قرآنِ کریم نے اس کو بُرا شُمار کیا۔ پِھر آخر میں تنبیہ فرمائی:

وَ مَا هُوَ بِمُزَحْزِحِهٖ مِنَ الْعَذَابِ اَنْ یُّعَمَّرَؕ-وَ اللّٰهُ بَصِیْرٌۢ بِمَا یَعْمَلُوْنَ۠(۹۶) (پارہ:1، البقرۃ:96)

تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:حالانکہ اتنی عمر کا دیا جانا بھی اسے عذاب سے دور نہ کر سکے گا اور اللہ ان کے تمام اعمال کو خوب دیکھ رہا ہے۔

یعنی اللہ پاک تمہارے اَعْمال دیکھ رہا ہے۔ تم دُنیا میں 20 سال رہو یا 20 ہزار سال


 

 



[1]...بخاری، کتاب التمنی،باب مایکرہ من التمنی،صفحہ:1754،حدیث:7235۔