بچّوں کی پیشانی پر سیاہ ٹیکا لگانا

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ عوام میں یہ مشہور ہے کہ بچّوں کی پیشانی پر سیاہ (Black) نقطہ جسے ٹیکا بھی کہتے ہیں لگانے سے ان کو نظرِ بد نہیں لگتی۔ تو کیا پیشانی پر سیاہ ٹیکا لگانا شرعاً جائز ہے؟

(سائل: عبد القادر،میر پور ماتھیلو، باب الاسلام سندھ)

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

بچّوں کو نظرِ بد سے محفوظ رکھنے کے لئے پیشانی، ٹھوڑی یا گال پر سیاہ ٹیکا لگانا شرعاً جائز ہے۔یہ نظرِ بد سے بچنے کی تدبیر اور ٹوٹکا ہے اور ہر وہ ٹوٹکا جو شریعت کے خلاف نہ ہو اور تجربہ سے مفید ہونا اس کا ثابت ہو جائز ہوتا ہے۔ جبکہ اس طرح کا نظرِ بد سے بچانے کے لئے سیاہ نقطہ ٹھوڑی میں لگانے کا ثبوت تو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے حکم سے بھی ثابت ہے۔ لہٰذا اس میں کسی قسم کا حرج نہیں، جائز ہے۔

علامّہ علی بن سلطان محمد قاری علیہ الرحمۃ مرقاۃ میں فرماتے ہیں فی شرح السنۃ روی ان عثمان رضی اللہ عنہ رأی صبیاً ملیحا فقال دسموا نونتہ کیلا تصیبہ العین۔ و معنی دسموا سودوا، والنونۃ النقرۃ التی تکون فی ذقن الصبی الصغیر یعنی شرح السنّۃمیں حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ سے روایت کیا گیا ہے کہ آپ رضی اللہ عنہ نے ایک خوبصورت بچّہ دیکھا تو فرمایا اس کی ٹھوڑی میں سیاہ نقطہ یا ٹیکہ لگادو تاکہ نظر نہ لگے۔ (اس روایت میں ) دَسِّمُوْا کا معنی ہے سیاہ کرنا اور اَلنُّوْنَۃ سے مراد وہ چھوٹا نشان ہے جو چھوٹےبچہ کی ٹھوڑی پر لگایا جاتا ہے۔(مرقاۃ المفاتیح، ج8، ص305،تحت الحدیث:4531)

مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الحنان مراٰۃ المناجیح میں فرماتے ہیں ”عوام میں مشہور ٹوٹکے اگر خلافِ شرع نہ ہوں تو ان کا بند کرنا ضروری نہیں۔ جیسے دواؤں میں نقل (شریعت کی منقول دلیل) کی ضرورت نہیں، تجربہ کافی ہے۔ ایسے ہی دعاؤں اور ایسے ٹوٹکوں میں نقل (شریعت کی منقول دلیل) ضروری نہیں۔ خلافِ شرع نہ ہوں تو درست ہیں۔اگرچہ ماثور دعائیں افضل ہیں۔“(مراٰۃ المناجیح، ج6، ص224ملخصا)

مزید ایک حدیث شریف کے تحت شرح میں فرماتے ہیں: ”خیال رہے کہ جب دواؤں میں ہماری عقل کام نہیں کرتی تو ان ٹوٹکوں میں کام نہ کرے گی، لہٰذا ان اعمال پر اعتراض کرنا بےجا ہے۔“(مراٰۃ المناجیح، ج6، ص245)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭۔۔۔دارالافتاء اہلِ سنّت عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ، باب المدینہ کراچی


Share

بچّوں کی پیشانی پر سیاہ ٹیکا لگانا

علمائےکرام اور دیگر شخصیات کے تأثرات

(1)مولانا غلام رسول القاسمی صاحب(شیخ الحدیث جامعہ معظّمیہ، گلزارِطیبہ سرگودھا) ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ دعوتِ اسلامی کی خدماتِ دینیہ کے عظیم سلسلے کی اہم کڑی ہے۔ اس کے متعدّد شمارے نظروں سے گزرے مَا شَآءَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ علم اور اصلاح سے مزیّن،عقائدِ حقّہ کا عَلم بردار ماہنامہ ہے اللہ کریم ترقّیاں عطا فرمائے اورشرفِ قبول سے نوازے۔اٰمین

(2)مولانامحمد ازرم حمید سیالوی صاحب(مہتممِ جامعہ غوثیہ معصومیہ،کلر سیّداں ،ضلع راولپنڈی) آج کے دور میں دین کا کام مشکل ہو گیا ہےمگر کچھ لوگ اللہ تعالیٰ کی توفیق سے دین کاکا م کر رہے ہیں۔ اس وقت دعوتِ اسلامی کا فیضان عام ہےجس کی ایک اور کاوش”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ہےجس کے ذریعے ہماری ا صلاح ہو رہی ہے۔ہر ایک کو اس کا مطالَعہ ضرور کرنا چاہئے بلکہ یہ تو ہر گھر کی ضرورت ہے۔

اسلامی بھائیوں کے تأثرات

(3)”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“کے سلسلے دارالافتاء اہلِ سنّت اور مدنی مذاکَرے کے سوال جواب پڑھنے کاموقع ملا۔ مدنی مذاکرے کے جوابات میں مدنی مذاکرے کی تاریخ لکھنے کی ترکیبمَا شَآءَ اللّٰہ اچّھی ہے۔(اسلامی بھائی، بابُ المدینہ کراچی)

(4)”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“دینی اور دنیوی معلومات کے ساتھ ساتھ دعوتِ اسلامی کی خدمات کے بارے میں آگاہ کرتا رہتا ہے۔ جُمادی الاُخریٰ1440ھ کےماہنامے میں سِپاس نامہ پڑھ کر بہت خوشی ہوئی ،اللہ پاک مزید ترقّیاں اور قبولِ عام عطا فرمائے۔ اٰمین (اختر قادری،سکھر، باب الاسلام سندھ)

مَدَنی مُنّو ں اور مُنّیوں کے تأثرات

(5)ہمارے گھر پر ہرمہینے ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ آتا ہے، جس سے میں نئے نئے سوال بنا کر اپنی سہیلیوں کے ساتھ ذہنی آزمائش کھیلتی ہوں۔(امّ ہانی، ضیاء کوٹ سیالکوٹ)

(6)”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ بہت اچّھا لگتا ہے۔ اس میں سرخیوں(Headings) کا زیادہ استعمال اچّھا ہے اس سے بات سمجھنے میں کافی آسانی ہو جاتی ہے۔(ھود رضا،قائد آباد، باب المدینہ کراچی)

اسلامی بہنوں کے تأثرات

(7)جُمادی الاُخریٰ1440ھ کا’’ماہنامہ فیضانِ مدینہ‘‘ پڑھا، شیخ عبدالھادی محمد الخَرَسہ کےدعائیہ جملوں میں سے یہ جملہ پڑھ کر دل باغ باغ ہو گیا کہ ’’اس زمانے میں غوثِ اعظم کے مَظہر امیر ِاہلِ سنّت ہیں۔‘‘(امّ سعد، زم زم نگر حیدرآباد)

(8)جُمادَی الاُخریٰ1440ھ کا”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ کچھ پڑھا۔ سلسلہ امیرِ اہلِ سنّت کے صَوتی پیغام میں یہ مدنی پھول پڑھا ’’ایذا دینے والا انداز تو ہمیں بالکل بھی زیب نہیں دیتا‘‘۔ نیّت ہے کہ آئندہ اس طرح کا کام کرنے سے گریز کروں گی جس سےدوسروں کو تکلیف یا ایذا پہنچے۔(بنت نوید عطاری، دوڈ، باب الاسلام سندھ)


Share