Book Name:Ikhtiyarat-e-Mustafa (12Shab)
واجب ہے اور نبی عَلَیْہِ السَّلَام کے مُقابلے میں کوئی اپنی ذات کا بھی خود مُخْتار نہیں ۔([1])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمّد
سُبْحٰنَ اللہ!آپ نے سنا کہ خالقِ کائنات نے اپنے محبوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکو کیسے کیسے اِخْتِیارات سے نوازا ہے کہ مسلمانوں کے آپس کے مُعاملات میں بھی آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کوحاکم ومُختار بنا کر مُسلمانوں پر آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اِطاعت کو لازِم قراردے دِیا۔یوں ہی آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اِس بات کا بھی اِخْتِیار دے دِیا کہ جسے چاہیں، جو چاہیں حکم فرمادیں اور جس چیز سے چاہیں، جب چاہیں، منع فرمادیں چُنانچہ
صَدْرُ الشَّریعہ،بدرُ الطَّریقہ حضرت علّامہ مولانا مُفتی محمد اَمْجد علی اَعْظَمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:حضورِ اَقْدَسصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ،اللہ(پاک)کے نائبِ مُطْلَق ہیں،تمام جہان، حُضُور(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ)کے تحتِ تَصَرُّف(یعنی اِخْتِیارمیں)کردِیاگیا، جو چاہیں کریں ، جسے جو چاہیں دیں ، جس سے جو چاہیں واپس لیں،تمام جہان میں اُن کے حکم کا پھیرنے والا کوئی نہیں ، تمام جہان اُن کا مَحْکُوْم(یعنی حکم کا پابند)ہے اور وہ اپنے رَبّ(پاک)کے سِوا کسی کے مَحْکُوْم(یعنی حکم کا پابند) نہیں،تمام آدمیوں کے مالک ہیں،جو اُنہیں اپنا مالک نہ جانے حلاوتِ سنّت(یعنی سنّت کی مِٹھاس) سے محروم رہے،تمام زمین اُن کی مِلک(یعنی ملکیت)ہے،تمام جنّت اُن کی جاگیر ہے،مَلَکُوْتُ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْض(یعنی آسمان و زمین کی سَلْطَنَتیں)حضور(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ)کے زیر ِفرمان،جنّت و نار(دوزخ)کی کُنْجِیاں(چابیاں)دستِ اَقْدَس(آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکے مبارک ہاتھوں)میں دے دی گئیں،رِزْق و خیر(بھلائی)اور ہر قِسَم کی عطائیں،حضور (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) ہی کے دربار سے تَقْسِیْم ہوتی ہیں،دُنیا و آخرت، حضور