Book Name:Ikhtiyarat-e-Mustafa (12Shab)

نام’’"محمد"‘‘ہے(یعنی جس کی بہت زیادہ حَمْد و تعریف بیان کی گئی)۔حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ گنہگاروں کو نکالنے کیلئے دوزخ میں تشریف لے جائیں گے، جس سے پتہ لگا کہ حضور(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) ہم گنہگاروں کی خاطر اَدْنیٰ(یعنی معمولی)جگہ پر تشریف لے جائیں گے۔اگر آج میلاد شریف یا مَجْلسِ ذِکْر میں حضور(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ)تشریف لائیں ،تو اُن کے کرم سے بعید(یعنی ناممکن)نہیں، اِس سے اُن کی شان نہیں گھٹتی ،ہماری اور ہمارے گھروں کی شان بڑھ جاتی ہے۔([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمّد

سُبْحٰنَ اللہ!آپ نے سنا کہ اللہ پاک نے ہمارے آقا  و مولی،محمدِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو کیسی شان و شوکت کا مالک بنایا اور آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو کس قدر اِخْتِیارات سے نوازا ہے کہ قیامت کے دن جب کہ سُورج سَوا مِیْل پر رہ کر آگ برسا رہا ہوگا، تانبے کی تپتی زمین پر ننگے پاؤں کھڑا کردِیاجائے گا،انسان اپنے بہن بھائیوں،ماں باپ اور بیوی بچّوں سے بھاگتا پھررہا ہوگا ،اُس دن ہر کسی کو اپنی ہی پڑی ہوگی جبکہ گنہگار اپنے پسینے میں ڈُبکیاں کھارہے ہوں گے،ایسے مشکل دن میں رحیم و کریم آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ گُنہگار اُمَّت کو عذابِِ دوزخ سے بچانےکے لئے بےچین ہوں گے اور اللہ پاک کی بارگاہِ عالی میں مُسَلْسَل شفاعتِ اُمَّت کی اِجازت طَلَب فرمائیں گے،پھراللہ پاک اپنے محبوب رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو شفاعت کا اِخْتِیار عطا فرمائے گا اور آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ،اللہ پاک کی عطا سے اپنے اُمَّتیوں کی شفاعت کرکے اُنہیں جہنّم سے نکال کرداخلِ جنّت فرمائیں گے۔

٭سرکار کی آمدمرحبا،٭دِلدارکی آمدمرحبا،٭اَولیٰ کی آمدمرحبا،٭اعلیٰ کی آمدمرحبا،٭والا کی آمد مرحبا،٭ بالا کی آمد مرحبا،٭یٰسین کی آمد مرحبا،٭    طٰہٰ کی آمد


 

 



[1]   مرآۃ المناجیح،۷/۴۱۷تا ۴۱۹ملتقطاً