Book Name:Khuwaja Ghareeb Nawaz
کرنے والوں کے ساتھ کیا معاملہ کرتے ہیں؟افسوس! آج دوسروں کی غلطیوں کو معاف کرنے کا سلسلہ ختم ہوتا جا رہا ہے۔ بعض لوگ دوسروں کی غلطیوں کو نوٹ کر لیتے ہیں اور پھر ہمیشہ ان کو بدنام کرتے رہتے ہیں ، جب بھی موقع ملتا ہے ان کی پُرانی غلطیوں پر انہیں شرمندہ کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔ اسی طرح بعض لوگ دوسروں کی بے عزّتی کرنے کے بڑے ماہر ہوتے ہیں اور بلا جھجھک اس کا اظہار بھی کرتے رہتے ہیں۔ کوئی یہ کہتا سنائی دیتا ہے : “ مجھے کچھ کہا تو چَھٹی کا دودھ یاد دلا دوں گا “ تو کسی کا دعویٰ ہوتا ہے : “ میاں مجھ سے تو دور ہی رہو ورنہ دن میں تارے دکھا دوں گا۔ “ کوئی یوں خوف دلاتا ہے : “ ایسا سبق پڑھاؤں گا کہ آنےو الی نسلیں یاد رکھیں گی “ تو کوئی یوں کہتا ہے “ ایسا آئینہ دکھاؤں گا کہ منہ چھپاتا پھرے گا “ “ مجھ سے بات کی تو منہ کی کھانے پڑے گی۔ “ وغیرہ
ایسا کہنے اور کرنے والوں کو یاد رکھنا چاہیےکہ آج دوسروں کی عزّتوں کو اُچھالنا ، انہیں ڈرانااور دھمکیاں دینا بہت آسان(Easy) لگ رہا ہے ، لیکن قیامت کے دن بدلہ دینا بہت مشکل ہوجائےگا۔ ایسے لوگ جو دوسروں کو تکلیف پہنچاتے ہیں ، حدیثِ پاک میں انہیں سب سے بُرے لوگ قرار دیا گیا ہے ، چنانچہ
رسولِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : خَیْرُ النَّاسِ مَنْ یَّنْفَعُ النَّاسَ لوگوں میں بہتر وہ ہے جو لوگوں کو فائدےدے وَشَرُّ النَّاسِ مَنْ یَّضُرُّ النَّاسَ اور لوگوں میں سب سے بُرا وہ ہے جو لوگوں کو تکلیف دے۔ (کشف الخفا ، حرف الخاء المعجمۃ ، حدیث : ۱۲۵۲ ، ۱ / ۳۴۸۔ مکاشفۃ القلوب ، باب الخامس عشر فی الامربالمعروف...الخ ، ص۴۸)ایک اور حدیثِ پاک میں مکی مَدَنی آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے دوسروں کو تکلیف سے بچانے کی یوں ترغیب اِرشاد فرمائی : تم لوگوں کو (اپنے)شر سے محفوظ رکھو ، یہ ایک صدَقہ ہے جو تم اپنے نفس پر کرو گے۔ (بخاری ، کتاب العتق ، باب ای الرقاب افضل ، ۲ / ۱۵۰ ، حدیث : ۲۵۱۸)
اللہ پاک ہمیں دوسروں کی عزّتوں کی حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
اٰمِین بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
بیعت کی ترغیب و خدماتِ امیرِ اہلسنت
پىارے پىارے اسلامى بھائىو!اس میں کوئی شک نہیں کہ اللہ پاک کے ولی اپنی نگاہوں سے دل کی دنیا بدل ڈالتے ہیں۔ ان کی اثر رکھنے والی دعاؤں اورپاکیزہ صحبت کی برکت سے توبہ ، نماز ، روزہ ، نیکیوں پر استقامت اور فکرِآخرت کا جذبہ پیدا ہوتاہے۔ آج کے اس نازک دور میںامیرِاہلسنّت حضرت علّامہ مولانا محمد الیاس عطارقادِری دَامَتْ