Book Name:Farooq-e-Azam ka Ishq-e-Rasool

اورمَحَبَّت فرماتےاوریہی حقیقی مَحَبَّت کے تَقاضوں میں سے ہے۔اَمِیْرُالْمُؤمنین حضرت  فارُوقِ اعظم رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ کی سیرتِ طَیِّبَہ  کے بے شُمار واقعات ایسے ہیں، جن سے اسی حقیقی مَحَبَّت و عشق کا والہانہ اِظہار ہوتا ہے ، آئیے! ان میں سے ایک واقعہ سُنتے ہیں۔

اللہ  پاک پارہ 30 سُوْرَۃُ الْبَلَد  کی پہلی اور دوسری آیت میں اِرْشاد فرماتا ہے:

لَاۤ اُقْسِمُ بِهٰذَا الْبَلَدِۙ(۱) وَ اَنْتَ حِلٌّۢ بِهٰذَا الْبَلَدِۙ(۲) (پارہ:۳۰، البلد:۲،۱)

ترجَمۂ کنزُالعِرفان: مجھے اِس شہر کی قسم۔جبکہ تم اس شہر میں  تشریف فرما ہو۔

 پیارے اسلامی  بھائیو! مُفَسِّرینِ کرام کا اس بات پر اِجْماع (اِتِّفاق) ہے کہ اس آیتِ کریمہ میں اللہ پاک جس شہر کی قسم یاد فرما رہا ہے، وہ مکۂ مکرمہ ہے۔ اسی آیت کی طرف اِشارہ کرتے ہوئے اَمِیْرُالْمُؤمنین حضرت عُمر فارُوقِ اَعْظَمرَضِیَ اللہُ  عَنْہُحُضُورنبیِّ پاک صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی جناب میں یُوں عرض گُزار ہوئے:یارَسُوْلَاللہ!میرے ماں باپ آپ پر فِدا ہوں! آپ کی فضیلت اللہ  پاک کے ہاں اتنی بُلند ہے کہ آپ کی حَیاتِ مُبارَکہ کی ہی اللہ کریم نےقسم ذِکْر فرمائی ہے نہ کہ دوسرے اَنْبیاء کی اور آپ کا مَقام ومرتبہ اس کے ہاں اتنا بُلند ہے کہ اس نے لَاۤ اُقْسِمُ بِھٰذَا الْبَلَدِ کے ذریعے آپ کے مُبارک قدموں کی خاک کی قسم ذِکْر فرمائی ہے۔(شرح زرقانی علی المواھب ،الفصل الخامس۔۔۔ الخ ، ج۸، ص۴۹۳)

 پیارے اسلامی بھائیو!بیان کردہ روایت سے معلوم ہوا!اَمِیْرُالْمُؤمنین حضرت  عُمر فارُوقِ اعظم رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ مَکَّۂ مُکَرَّمَہ سے اس لیے بھی مَحَبَّت فرماتے تھے کہ آپرَضِیَ اللہُ  عَنْہُکےمحبوب آقا صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَاس شہر میں تشریف فرما ہیں۔آپ    مَـدِیْـنَهٔ مُـنَوَّرَہ سے بھی ایسی ہی مَحَبَّت فرماتے تھے،آپ کی مَـدِیْـنَهٔ مُـنَوَّرَہ سےعِشق ومَحَبَّت اس بات سےبھی ظاہرہوتی ہے کہ آپ رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ  مَـدِیْـنَهٔ مُـنَوَّرَہ میں وفات کی دُعا فرمایا کرتے تھے۔چنانچہ بارگاہِ الٰہی میں اس طرح عَرْض کرتے: