Book Name:Farooq-e-Azam ka Ishq-e-Rasool

الْمُذْنِبِیْن،اَنِیْسُ الْغَرِیْبِیْنصَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو ایسے ہی کاٹتے دیکھا تھا۔اس لیے میں نے بھی چُھری سے آستینیں کاٹ دیں۔اَمِیْرُ الْمُؤمنین حضرت  عُمر فارُوقِ اعظم رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ کے آستین کاٹنے کے بعد کُرتے کی حالت یہ تھی کہ اس سے بعض دھاگے باہر نکل نکل کر آپ رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ کے قَدموں کے بوسے لیتے رہتے تھے۔ (مستدرک حاکم، کتاب اللباس، کان نبی اللہ۔۔۔الخ، ج۵، ص۲۷۵، حدیث:۷۴۹۸)

 پیارے اسلامی  بھائیو!ذراغورکیجئے!حضرت عُمر فارُوقِ اعظمرَضِیَ اللہُ  عَنْہُ کی ذاتِ مُبارَکہ میں پیارے آقا،مدینے والے مُصْطفٰےصَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سےعشقِ رسول اور آپ  کی سُنَّتوں  پرعمل کاجذبہ کس قدرکُوٹ کُوٹ کر بھرا ہوا تھاکہ آقا صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اِتّباع میں آپ نے بھی چُھری ہی سے آستین کاٹ لی لیکن وہ صحیح نہ کَٹی،پھر بھی آپ رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ نے اسی حالت میں اس قمیص کو پہننے میں کوئی شرم محسوس نہیں کی،یہ کمال دَرَجے  کی اِتّباعِ سُنَّتِ مُصطفےٰ  تھی۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                                                        صَلَّی اللہُ  عَلٰی مُحَمَّد

پیارے اسلامی  بھائیو!مَحَبَّت کا تَقاضا یہ نہیں کہ جس سے مَحَبَّت کی جائے توفقط اسی کی  ذات میں کھو کر اپنی مَحَبَّت کو مَحْدُود رکھا جائے بلکہ محبت کرنے والا تو اپنے محبوب سے  مَنْسُوب ہرچیز سے پیار کرتا ہے،اس کے اَہْل وعِیال،عزیز و اقارب اور دوست واَحْباب  سے بھی مَحَبَّت کرتاہے ۔چُنانچہ

حسنینِ کریمین رَضِیَ اللہُ  عَنْہُما کو اپنی اَوْلاد پر ترجیح دی:

حضرت  عبدُاللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ سے روایت ہے کہ جب خِلافتِ فارُوقی میں اللہ پاک نےصحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کے ہاتھ پر(کسریٰ کے دارالحکومت) مَدائن فَتْح کیا اور مالِ غنیمت مدینۂ مُنوَّرہ میں آیا تو اَمِیْرُ الْمُؤمنین حضرت  عُمر فارُوقِ اعظم رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ نے مسجدِنَبَوِی میں چَٹائیاں بچھوائیں اور سارا