Book Name:Farooq-e-Azam ka Ishq-e-Rasool
پیارے اسلامی بھائیو!اس واقعے سے اَندازہ لگایئے کہ فارُوقِ اَعْظَمرَضِیَ اللہُ عَنْہُکو یہ بھی گوارا نہ تھا کہ سرکارصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کسی تکلیف یا غم میں مبُتلا ہوں،اسی لئے آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے پیارے آقا، حبیبِ کبریاصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکومانُوس کرناچاہااوربِالآخرآپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُاپنے اس اِرادے میں کامیاب بھی ہوگئے اور رَسُوْلُ اللہصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اُن کی باتوں پرمُسکرا دئیے۔ذرا غور کیجئے! ایک طرف صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کا یہ عالَم ہے کہ وہ نبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کوغمزدہ دیکھ کر اُداس ہوجاتے اور آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی دِل جُوئی کیلئے طرح طرح کی کوشش کرتے اورایک ہم ہیں کہ شب وروز گُناہوں میں گزارتے ہوئے نبیِّ کریمصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی ذاتِ با برکت کو تکلیف پہنچاتے ہیں مگرہمیں اس کاذرابھی اِحْساس نہیں ہوتا۔ یاد رکھئے!اس بات میں شک نہیں کہ آج بھی آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اپنے اُمّتیوں کے تمام اَحْوال کو مُلاحَظہ فرماتے ہیں۔چنانچہ
رَسُوْلُاللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں :میری زِنْدگی تمہارے لیے بہتر ہے تم مجھ سے باتیں کرتے ہو اورمیں تم سے،اور میری وَفات بھی تمہارے لیے بہتر، تمہارے اعمال مجھ پر پیش کیے جائیں گے، جب میں کوئی بھلائی دیکھوں گا توحمدِ اِلٰہی بجالاؤں گا اور جب بُرائی دیکھوں گا تمہاری بخشش کی دُعاکروں گا۔(مسند بزار ، ۵ /۳۰۸ و۳۰۹،حدیث: ۱۹۲۵)
حکیمُ الاُمَّت حضرت مُفْتی احمدیارخان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:نبیصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اپنے ہر اُمّتی اور اس کے ہرعمل سے خبردارہیں۔حُضُورِاَنْور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی نگاہیں اَندھیرے،اُجالے،کُھلی،چُھپی،مَوْجُود ومَعْدُوم ہرچیزکو دیکھ لیتی ہے۔جس کی آنکھ میں مَازَاغ کا سُرمہ ہو،اس کی نگاہ ہمارے خواب و خَیال سے زِیادہ تیز ہے،ہم خواب وخیال میں ہر چیز کو دیکھ لیتے ہیں،