Book Name:Fazail e Hasnain e Karimain

تعظیمِ سادات کے آداب کے بارے میں بقیہ مدنی پھول

*اللہ پاک کی رحمت بن کردنیا میں تشریف لانے والے نبی صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی تعظیم و توقیر  میں سے یہ بھی ہے کہ وہ تمام چیزیں جو حضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے نسبت رکھتی ہیں ان کی تعظیم کی جائے۔([1])تعظیم کے لیے نہ یقین دَرکار ہے اور نہ ہی کسی خاص سند کی حاجت، لہٰذا جو لوگ سادات کہلاتے ہیں ان کی تعظیم کرنی چاہیے۔([2])*جو واقع میں سیِّد نہ ہو اور دِیدہ ودِانستہ(جان بوجھ کر ) سَیِّد  بنتا ہو وہ ملعون(لعنت کیا گیا)ہے، نہ اس کا فرض قبول ہو نہ نفل۔ ([3]) *اگر کوئی بدمذہب سیِّد ہونے کا دعویٰ کرے اور اُس کی بدمذہبی حدِّ کفر تک پَہُنچ چکی ہو تو ہرگز اس کی تعظیم نہ کی جائےگی۔([4]) *سادات کی تعظیم ہماری شفاعت فرمانے والے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی تعظیم ہے۔([5]) *استاد بھی سیِّد کو مارنے سے پرہیز کرے۔ ([6]) *ساداتِ کرام کو ایسے کام پرملازم رکھا جاسکتا ہے جس میں ذِلَّت نہ  پائی جاتی ہو البتہ ذِلَّت والے کاموں میں انہیں ملازم رکھنا جائز نہیں۔([7]) *سیِّد کی بطورِ سیِّد یعنی وہ سیِّد ہے اِس لئے توہین کرنا  کُفر ہے۔([8])


 

 



[1] الشفاء، الباب الثالث فی تعظیم امرہ،فصل ومن اعظامہ...الخ، جزء: ۲ ، ص۵۲

[2] سادات کرام کی عظمت،ص۱۴

[3] سادات کرام کی عظمت،ص۱۶

[4] سادات کرام کی عظمت، ص۱۷

[5] فتاویٰ رضویہ ،٢٢/٤٢٣  ماخوذا،سادات کرام کی عظمت، ص۸

[6] کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب،ص۲۸۴

[7] سادات کرام کی عظمت، ص۱۲

[8] کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب،ص۲۷۶