Book Name:Fazail e Hasnain e Karimain

عرض کی:یَارَسُوْلَ اللہصَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ!میری کیا مَجال کہ بے اِجازت نام رکھنے پر پہل کرتا،لیکن اب جو دریافت فرمایاہے تو میرا خیال ہے ’’حَرْب ‘‘نام رکھاجائے،باقی حُضُور صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم مُختار ہیں۔تو آپ صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ان کانام حَسن رکھا۔ (سوانحِ کربلا ص۹۲ملخصاً)

آپ رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ کےچھوٹے بھائیسَیِّدُالشُّہَداء،راکبِ دَوشِ مُصْطَفٰے، حضرت   امام حسین رَضِیَ اللہُ  عَنْہُکی وِلادت5شعبانُ  المعظم سن 4 ہجری کو مدینۂ مُنوَّرہ میں ہوئی۔آپ رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ کا نام،حُضُور پرنور،شافع ِ یومُ النُّشور صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ”حُسین“ اور ”شبیر“رکھا جبکہ آپ رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ کی کُنْیَت’’اَبُوعَبدُاللہ‘‘اور آپ رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ کالَقب بھی ”سِبۡطُ رَسُوۡل “ اور ”رَیْحَانَۃُ الرَّسُوْل(رسول صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا پھول)ہے،اپنے بڑے بھائی کی طرح آپ رَضِیَ اللہُ  عَنْہُبھی جنَّتی جوانوں کےسردار ہیں۔ (اسد الغابة،باب الحاء والحسین، ۱۱۷۳۔ الحسین بن علی،ص ۲۵، ۲۶ملتقطاًوسیر اعلام النبلاء، ۲۷۰۔ الحسین الشہید...الخ، ۴ /۴۰۲۔۴۰۴)

نام کیسے رکھے جائیں؟

پیارے اسلامی بھائیو!ابھی ہم نے سُنا کہ نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنے پیارے نواسوں کے نام خودتجویز فرمائے ۔آئیے!اسی ضِمْن میں   نام رکھنے کے کچھ آداب بھی سُن لیجئے۔

یاد رہے! اچھے  نام رکھنا اولاد کے حُقُوق میں سے  ہےاوروالِدین کی طرف سے اپنے بچے کے لئے سب سے پہلا اور بُنیادی تحفہ بھی  ہے، جسے وہ عُمْر بھر اپنے سینے سے لگائے رکھتا ہے، یہاں تک کہ جب میدانِ حَشْر قائم ہوگا تو وہ اسی نام سے ربِّ کریم کے حُضُوربلایا