Book Name:Fazail e Hasnain e Karimain

حضرت اَنس بن مالکرَضِیَ اللہُ عَنْہُ فرماتے ہیں،رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے عَرْض کی گئی کہ اہلِ بیت رَضِیَ اللہُ  عَنْہُم اجمعین میں آپ کو زِیادَہ پیارا کون ہے؟ارشاد فرمایا:حَسن اورحُسَین(رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا)۔آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ،حَضْرت فاطِمَۃُ الزَّہْرا رَضِیَ اللہُ  عَنْہَا سے فرمایا کرتے کہ میرے بچوں کومیرے پاس بُلاؤ،پھر اُنہیں سُونگھتے اوراپنےساتھ چِمٹا لیتے تھے۔(ترمذی،كتاب المناقب عن رسول اللہ،باب مناقب الحسن والحسین، ۵/ ۴۲۸حدیث:۳۷۹۷)

مشہور مُفسّر قرآن حکیمُ الاُمَّت حضرت مُفْتِی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ اس حدیثِ پاک کی شَرح میں فرماتے ہیں:مَحَبّت کی بہت قِسْمیں ہیں: اولاد سے مَحَبت اور قِسْم کی ہے،اَزْواج(بیویوں)سے اور قِسْم کی،دوستوں سے اور قِسْم کی۔اولاد میں حَضراتِ حَسَنین(رَضِیَ اللہُ  عَنْہُمَا)بہت پِیارے ہیں، ازواج (رَضِیَ اللہُ عَنْہُنَّ اجمعین)میں حضرت عَائِشہ صِدّیقہ،مَحْبُوبَۂ مَحْبُوبِ رَبُّ العالمین ہیں،دوست و احباب میں (امیرُ المؤمنین) حضرت ابوبکرصِدیق رَضِیَ اللہُ عَنْہبہت پیارے ہیں۔مَزید فرماتے ہیں:حُضُور(صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)انہیں کیوں نہ سُونگھتے،وہ دونوں تو حُضُور(صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ) کے پُھول تھے، پُھول سونگھے ہی جاتے ہیں،انہیں کلیجے سے لگانا، لپٹانا انْتِہائی مَحَبت و پِیار کے لیے تھا۔اس سے مَعلُوم ہُوا کہ چھوٹے بچوں کو سُونگھنا،اُن سے پِیارکرنا،انہیں لپٹانا،چمٹاناسنتِ رسولُ اللہ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمہے۔ (مرآۃ المناجیح، ۸/۴۱۸)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                                                      صَلَّی اللہُ  عَلٰی مُحَمَّد

آئیے !ہم بھی اِن حَضرات کی مَحَبَّت کو اپنے دل میں مزید پُخْتَہکرنے اور ان کی