Book Name:Sayyidon Ki Barkatain
سُوار ہو جاتے تھے۔([1])
سُبْحٰنَ اللہ!اللہ پاک ہمیں بھی سیّدوں کا ادب نصیب فرمائے ۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم
حضرت عمر بن عبد العزیز رحمۃُ اللہِ علیہ جو بہت بڑے ولئ کامِل، اِس اُمّت میں پہلے مُجَدِّد اور وقت کے خلیفہ ہوئے ہیں، آپ نے ایسے کمال اَنداز سے خِلافت کے فرائِض انجام دئیے کہ آپ کی خِلافت کو بھی خِلافتِ راشدہ میں شُمار کیا جاتا ہے۔ ایسے زبردست خلیفہ تھے۔ حضرت عمر بن عبد العزیز رحمۃُ اللہِ علیہ کی عادتِ کریمہ تھی کہ ساداتِ کرام تو ساداتِ کرام رہے، خاندانِ مصطفےٰ سے کچھ بھی نسبت رکھنے والا کوئی آجاتا تو اُس کی تعظیم فرمایا کرتے تھے۔ صحابئ رسول ہیں: حضرت زید بن حارثہ رَضِیَ اللہُ عنہ ۔ آپ اَوْلادِ رسول نہیں ہیں، البتہ پیارے آقا صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے انہیں اپنا مُنہ بولا بیٹا بنایا تھا۔ ایک مرتبہ حضرت زید رَضِیَ اللہُ عنہ کے خاندان سے کوئی شخص حضرت عمر بن عبد العزیز رَضِیَ اللہُ عنہ کے دربار میں آیا، آپ نے اُنہیں دیکھتے ہی کھڑے ہو کر اُن کا استقبال فرمایا اور عزّت دیتے ہوئے اُنہیں اپنی جگہ پر بٹھا دیا۔([2])
سُبْحٰنَ اللہ! یہ نسبتِ رسول کا اَدَب ہے۔ ہمیں بھی چاہئے کہ ساداتِ کرام کو آتا دیکھیں، راستے میں، مسجد میں، کسی محفل وغیرہ میں اُن کی زیارت کا شرف مِل جائے تو ادب کے ساتھ، اچھی اچھی نیّتیں کر کے اُن کی زیارت بھی کریں اور خُوب ادب بھی کیا کریں۔