Book Name:Sayyidon Ki Barkatain

اور اپنے شہر یا علاقے میں جو ساداتِ کرام ہیں، وقت نکال کر اُن کی زیارت کے لیے حاضِر بھی ہوتے رہا کریں۔ ذہن میں رہے کہ اُن کی زیارت کے لیے جانا ہے تو اُن سے خِدْمت نہیں کروانی، بلکہ اُن کی خِدْمت کر کے اپنی آخرت سَنْوارنی ہے۔ لہٰذا اُن کی زیارت کے لیے حاضِر ہوں، اُن کی خِدْمت بھی کریں اور ہوسکے تو کچھ نہ کچھ مالِی نذرانہ بھی پیش کر دیا کریں۔ ظاہِر ہے ہمارے پاس جو کچھ ہے اُن کے نانا ہی کا تو دیا ہوا ہے۔ ہم اُن کی خِدْمت کا شرف پائیں گے، اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! اُن کے نانا جان خُوش ہو کر ہماری بگڑی بنا دیں گے۔

ساداتِ کرام کی خِدْمت کا اَجْر

حدیثِ پاک میں ہے: جو شخص اَوْلادِ عبد المطلب میں سے کسی کے ساتھ نیکی کرے ‌فَعَلَيَّ مُكَافَاتُهُ ‌غَدًا اِذَا ‌لَقِيَنِي تو جب وہ روزِ قیامت مجھ سے مِلے گا، میں اس کا صِلَہ دُوں گا۔ ([1])

اس حدیثِ پاک کے تحت اعلیٰ حضرت  رحمۃُ اللہِ علیہ   نے 2باتیں بڑی کمال کی ذِکْر کی ہیں (1):  فرماتے ہیں: محبوبِ ذیشان، مکی مَدَنی  سلطان   صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   نے فرمایا: اِذَا لَقِیَنِیْ یعنی روزِ قیامت جب وہ شخص مجھ سے مِلے گا۔ اِس سے مَعْلُوم ہوا کہ جو بندہ ساداتِ کرام کے ساتھ بھلائی کرے، اگر ایمان سلامت لے گیا تو روزِ قیامت مَحْبُوب    صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   سے مُلاقات کا شرف ضرور حاصِل کر لے گا۔ ([2])

سُبْحٰنَ اللہ! پیارے اسلامی بھائیو!  غور فرمائیے! یہ کتنابڑا شرف ہے۔ قیامت کا ہولناک دِن، سخت تَرِین گرمی، تپتی ہوئی زمین، آگ برساتا سُورج، سامنا قہر کا، ساتھ ہی ساتھ ایک ایک عَمَل کا حساب بھی ہو رہا ہو گا۔ اندازہ لگائیے! ایسی حالت میں اگر پیارے


 

 



[1]... معجم اوسط، جلد:1، صفحہ:395، حدیث:1446۔

[2]...فتاوی رضویہ، جلد:10، صفحہ:105۔