Book Name:Musibaton Par Sabr Ka Zehen Kaise Banye?
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
سُبْحٰنَ اللہ!آپ نے سُنا کہ مصیبتوں میں مُبْتَلا ہونے کے بعد اللہ والوں کا مصیبتوں پر صبر کا انداز بھی کیسا نرالا ہوتا ہے،جو بڑی سے بڑی مصیبت آجانے پر بھی غمگین و پریشان ہونے کے بجائے ربِّ کریم کی رضا پر راضی اور ان لمحات میں بھی ایسے ہی خوش رہتے ہیں جیسے ہم عام لوگ نعمتیں ملنے پرخوش ہوتے ہیں۔بیان کئے گئے واقعات میں خصوصاً ان لوگوں کے لئے نصیحت کے مَدَنی پھول موجود ہیں جو یہ شکوے كرتے دکھائی دیتے ہیں کہ ہم تو ایک لمبےعرصے سے فُلاں پریشانی یا بیماری میں مُبْتَلا ہیں،اس سے نجات کے لئے گِڑگِڑا کر دُعائیں كرتے کرواتے رہتے ہیں،اَوراد و وظائف بھی پڑھتے ہیں، نماز روزے کی پابندی بھی کرتے ہیں،صدقہ وخیرات بھی کرتے ہیں،بُزرگوں کے آستانوں پر جاکر دُعائیں بھی مانگتے ہیں، بُھوکوں کو کھانا بھی کھلاتے ہیں،سُنَّتوں بھرے اجتماعات میں شرکت بھی کرتے ہیں،كئی بار مَدَنی قافلوں میں بھی سفر کیا ہے،کوئی پیر فقیر نہیں چھوڑا مگر مصیبتیں ہیں کہ ختم ہونے کے بجائےمزید بڑھتی ہی چلی جارہی ہیں،بس اب بہت صبرکرلیا،اب مزید صبر کی گنجائش نہیں۔یُوں ہی بعض نادان تو یہ بھی کہتے سُنائی دیتے ہیں کہ”نہ جانے مجھ سے ایسی کیا خطا ہوئی ہے،مجھ سے ایساکون ساگناہ ہواہےجس کی مجھ کو سزا مل رہی ہے۔!“
پیارے اسلامی بھائیو!ہرہر لمحہ گناہ کی کثرت اوربھرمارکے باوجود، افسوس ہے ان پر جو یہ کہہ رہے ہیں کہ نہ جانے مجھ سے ایسی کیا خطا ہوئی ہے،مجھ سے ایساکون ساگناہ ہوا ہےجس کی مجھ کو سزا مل رہی ہے۔!“
کیا نمازیں قضا کرنا کوئی گناہ نہیں؟کیا رَمَضانُ المبارَک کے فرض روزے بِلاعذرِ شرعی