Book Name:Musibaton Par Sabr Ka Zehen Kaise Banye?
پہلے)سے خاصانِ خدا(یعنی اللہ پاک کے خاص بندوں)کا معمول رہا ہے،ابھی تو تمہیں پہلوں کی سی تکلیفیں پہنچی بھی نہیں ۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو!آئیے!توکل و قناعت کے بارے میں چند مدنی پھول سننے کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔پہلے 2فرامین مصطفے صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ملاحظہ کیجئے: (1) فرمایا: قناعت کبھی نہ خَتْم ہونے والاخزانہ ہے۔(الزھد الکبیر،ص۸۸،حدیث: ۱۰۴ ) (2)فرمایا:بے شک کامیاب ہو گیا وہ شخص جو اِسلام لایا اور اُسے بَقَدْرِ کِفایت رِزْق دِیا گیا اور اللہ پاک نے اُسے جو کچھ دِیا اُس پر قناعت بھی عطا فرمائی۔(مسلم، کتاب الزکاۃ، باب فی الکفاف والقناعۃ، ص۴۰۶، حدیث:۲۴۲۶) *انسان کو جو کچھاللہ پاک کی طرف سے مِل جائے اس پر راضی ہو کر زندگی بسر کرتے ہوئے حرص اور لالچ کو چھوڑ دینے کو قناعت کہتے ہيں۔(جنتی زیور، ص۱۳۶بتغیر قلیل) *روزمرّہ اِسْتِعْمال ہونے والی چيزوں کے نہ ہونے پر بھی راضی رہنا قناعت ہے۔(التعريفات للجرجانی،باب القاف،تحت اللفظ:القناعۃ، ص۱۲۶)*توکل کے تین درجے ہیں (۱) اللہ پاک کی ذات پر بھروسہ کرنا (۲)اس کے حکم کے سامنے سر خم تسلیم کرنا۔(۳) اپنا ہر معاملہ اس کے سپرد کردینا۔(رسالہ قشیریۃ، ص۲۰۳ )
توکل و قناعت کے بقیہ مدنی پھول تربیتی حلقوں میں بیان کیے جائیں گے لہٰذا ان کو جاننے کیلئے تربیتی حلقوں میں ضرور شرکت کیجئے ۔