Book Name:Musibaton Par Sabr Ka Zehen Kaise Banye?
حضرت فتح مَوصِلی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہکی اَہلیۂ محتر مہرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہا ایک مرتبہ زور سے گِریں،جس سے ناخُن(Nail)ٹُوٹ گیا،لیکن دَرد سے چلانے اور”ہائے“،”اُوہ“وغیرہ کرنے کے بجائے وہ ہنسنے لگیں!کسی نے پوچھا:کیا زَخم میں دَرد نہیں ہو رہا ؟فرمایا:صَبْر کے بدلے میں ہاتھ آنے والے ثواب کی خوشی میں مجھے چوٹ کی تکلیف کا خیال ہی نہ آسکا۔(کیمیائے سعادت،رکن چہارم،منجیات، ۲/۷۸۲)
سِلْسِلَۂ عَالِیَہ چِشْتِیَہ کے عظیم بزرگ حضرت فُضَیْل بِن عِیَاض رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کو کبھی کسی نے مسکراتے نہ دیکھا تھا،لیکن جس دن آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے شہزادے حضرت علی بِن فُضَیْل رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کا انتقال ہوا تو آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ مسکرانے لگے،لوگوں نے عرض کی:یہ خوشی کا کونسا موقع ہے،جو آپ مسکرارہے ہیں؟فرمایا:میں اللہ پاک کی رِضا پر راضی ہو کر مسکرا رہا ہوں کیونکہ اللہ پاک کی رِضا ہی کے سبب میرا بیٹا فوت ہوا ہے۔ربِّ کریم کی پسند اپنی پسند ۔(تذکرۃ الاولیاء،۱/ ۸۶ -۸۷ملخصا)
حضرت مُطَرِّفرَحْمَۃُاللہِ عَلَیْہِکا بیٹا فوت ہوگیا۔لوگوں نے انہیں بڑا خوش دیکھا تو کہا :کیا بات ہے کہ آپ غمگین ہونے کی بجائے خوش نظر آرہے ہیں؟فرمایا:جب مجھے اس صدمے(Shock) پر صبر کی وجہ سے اللہ پاک کی طرف سے دُرُود و رحمت اور ہدایت کی خوش خبری ہے تو میں خوش ہوں یا غمگین؟ (مختصرمنھاج القاصدین، ص۳۲۲)