Book Name:Jahannam Say Bachany Waly Aamal
آگ کو بجھانا یقیناً مُشکِل ہوگا لیکن یاد رکھئے! جَہنَّم سے بچنا اورجنَّت پانا بھی اِتنا آسان نہیں ہے۔سرکارِ نامدار،دو عالم کے مالِک ومختارصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے اِرْشادفرمایاہے: جَہنَّم شَہوتوں سے ڈھانپی ہوئی ہے اور جنَّت تکلیفوں سے ڈھانپی ہوئی ہے۔(صَحِیحُ البُخارِیّ ج ۴ ص ۲۴۳حدیث ۶۴۸۷دارالکتب العلمیۃ بیروت )
مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حَضْرتِمفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّاناس حدیثِ پاک کے الفاظ ” جہنَّم شَہوَتوں سے ڈھانپی ہوئی ہے“ کے تَحْت فرماتے ہیں : دوزخ خُود خَطرناک ہے مگر اُس کے راستہ میں بَہُت سے بنَاوَٹی پُھول و باغات ہیں ، دُنیا کے گُناہ، بَدکارِیاں جو بَظاہِر بَڑی خُوشنما ہیں، یہ دوزخ کا راستہ ہی تو ہیں۔اور” جنّت تکالیف سے ڈھانپی ہوئی ہے“ کے تَحْت فرماتے ہیں: جنّت بڑا باردار (پھل دار)باغ ہے مگر اُس کا راستہ خاردار(کانٹوں بھرا) ہے، جِسے طے کرنا نَفْس پرگِراں ہے۔ نَماز ، روزہ ، حج، زکوٰۃ (وغیرہ ) جنّت کا راستہ ہی تو ہیں ، طاعات( یعنی عبادات ) پرہمیشگی، شَہوات (خواہشات)سے علیٰحدگی واقِعی (نفس کےلیے) مَشَقَّت کی چیزیں ہیں۔ ( مراٰۃ المناجیح ج۷ ص ۵، خود کشی کا علاج،ص۲۷)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! بَیان کَردہ حدیثِ پاک اور اُس کی تشریح سُننے کے بعد ہم میں سے ہر ایک کو یہ ذِہْن بنانا چاہیے کہ خُوب خُوب نیک اعمال کریں اورہر چھوٹے بڑے گُناہ سے باز رہیں۔ یاد رکھئے ! نیکی کرتے وَقْت تکلیف اور دُشواری ضَرور پیش آتی ہے لیکن یہ تکلیف آخرت میں ہمارے بچنے کا سامان فراہم کرجاتی ہے،جبکہ گُناہ میں ملنے والی لذّت عارضی ہوتی ہے لیکن یہ لَذت مٹنے کے بعد ہمارے لیے آخرت میں پھَنسنے کا سامان کرجاتی ہے۔ کوئی بھی نیک عمل ہم پر کیسا ہی گِراں (مُشکل ) کیوں نہ گُزرےاُسے کر لینا چاہیے۔یادرکھئے !جب اللہ پاک رَحمت کرنے پر آتا ہے تو یُوں بھی سَبب بنا تا ہے کہ کسی ایک عمل کواپنی بارگاہ میں شَرَف ِ قَبولیَّت عطا فرمادیتا ہے اور پِھر اُسی کے باعِث اپنے