Book Name:Jahannam Say Bachany Waly Aamal
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے! بَسا اوقات چھوٹے چھوٹے نیک اعمال بھی جَہنَّم سے چُھٹکارہ پانے اور جنَّت میں ابَدی چین پانے کا سبب بن جاتے ہیں ۔لہٰذا ہمیں چاہیے کہ زِیادہ سے زِیادہ نیک اعمال کرتے رہیں اور جولوگ نیکیوں میں مَشغُول ہیں وہ بھی ہوشیار رہیں کہ کہیں شیطان انہیں یہ بات باوَر کروانے میں کامیاب نہ ہوجائے کہ تُو نے تو بہت نیک اعمال کرلئے ہیں اب بس کر ، تیری یہ نیکیاں تجھے بَخشوانے اور تجھے جنَّت کی نِعمتوں سے لُطف اُٹھانے کیلئے کافی ہیں ۔اگرایسا کوئی خیال ذِہن میں آئے تو اُسے فوراًجَھٹک دیجئے اوراللہ پاک کی خُفْیہ تدبیر سے ہر دَم ڈرتے رہئے کیونکہ کوئی نہیں جانتا کہاللہ کریم کی خُفْیہ تَدبیرکس کے بارے میں کیا ہے ، کوئی تو اپنی ساری عُمر کُفر میں گُزار دے مگر مرتے وقت ایمان کی دولت سے سرفراز ہو جائے جبکہ کوئی ساری عمر نیکیوں میں بسر کرنے کے باوُجود بوقتِ رُخصَت مَعَاذَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ بُرے خاتمِے سے دو چار ہو۔
اُمُّ الْمُؤمِنِین حضرتِ سَیِّدَتُنا عائِشہ صِدّیقہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا سے رِوایَت ہے کہ جَب اللہ کریم کِسی بندے کے ساتھ بَھلائی کا اِرادہ فرماتا ہے تو اُس کے مَرنے سے ایک سال پہلے ایک فِرِشتہ مُقرَّر فرما دیتا ہے جو اُس کو راہِ راست پر لگاتا رہتا ہے حتّٰی کہ وہ خیر(یعنی بھلائی)پر مَر جاتا ہے اور لوگ کہتے ہیں: فُلاں شَخص اچّھی حالَت پر مَرا ہے۔ جَب ایسا خُوش نَصیب اور نیک شَخص مَرنے لگتا ہے تو اُس کی جان نکلنے میں جَلدی کرتی ہے۔ اُس وَقت وہ اللہپاک سے مُلاقات کو پَسند کرتا ہے اور اللہ پاک اُس کی مُلاقات کو ۔ جَب اللہپاک کسی کے ساتھ بُرائی کا ارادہ کرتا ہے تو مَرنے سے ایک سال قَبل ایک شَیطان اُس پر مُسلَّط کردیتا ہے جو اُسے بہکا تا رہتا ہے حتیّٰ کہ وہ اپنے بَدتَرِین وقت میں مَر جاتا ہے۔ اُس کے پاس جب موت آتی ہے تو اُس کی جان اَٹکنے لگتی ہے۔ اُس وَقت یہ شَخص اللہپاک سے ملنے کو پسند نہیں کرتا