Book Name:Yazeediyon Ka Bura Kirdar

امامِ تشنہ کام (یعنی پیاسے امام )  رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے دستِ دعا بلند کر کے عرض کی : ’’اے ربِّ قہّار!اس نا بکار  (نا۔ بَہ۔ کار یعنی شریر )کوعذابِ نار سے قبل بھی اِس دنیائے نا پائیدار میں آگ کے عذاب میں مبتَلا فرما۔ ‘‘  فوراًدُعا مُستجاب  (یعنی قَبول ) ہوئی اور اُس کے گھوڑے کا پاؤں زمین کے ایک سوراخ پر پڑا جس سے گھوڑے کو جھٹکا لگا اور بے ادب و گستاخ یزیدی گھوڑے سے گرا ،  اُس کا پاؤں رِکاب میں اُلجھا ،  گھوڑا اُسے گھسیٹتا ہوا دوڑا اور آگ کی خندق میں ڈا ل دیا! اور بدنصیب آگ میں جل کربَھسَم ہو گیا۔  امامِ عالی مقام   رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے سجدہ ٔ شکر ادا کیا ،  حمدِ اِلٰہی بجا لائے اور عرض کی : ’’یااللہ کریم!  تیرا شکر ہے کہ تُو نے اٰلِ رسول کے گستاخ کو سزا دی۔ (سَوانِحِ کربلا ص۱۳۸ملخّصاً )

سیاہ بچھو نے ڈنک مارا :

گستاخ و بد لگام یزیدی کا ہاتھوں ہاتھ بھیانک انجام دیکھ کر بھی بجائے عبرت حاصِل کرنے کے اِس کو ایک اِتِّفاقی اَمْر سمجھتے ہوئے ایک بے باک یزیدی نے بَکا : آپ کو اللہ کریم کے رسول صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے کیا نسبت ؟ یہ سُن کر قلبِ امام کو سخت اِیذا پہنچی اور تڑپ کر دُعا مانگی : ’’ اے ربِّ جبّار! اِس بد گُفتار (یعنی بُرا بولنے والے ) کو اپنے عذاب میں گرفتار فرما۔ “ دُعا کا اثر ہاتھوں ہاتھ ظاہِر ہوا ،  اُس بکواسی کو ایک دم قضائے  حاجت کی ضَرورت پیش آئی ،  فوراً گھوڑے سے اُتر کر ایک طرف کو بھاگا اور بَرَہنہ  (یعنی ننگا )ہو کر بیٹھا ،  ناگاہ  (یکایک ) ایک سیاہ بچھُّو نے ڈنک مارا ، نَجاست آلودہ تڑپتا پھرتا تھا ،  نہایت ہی ذلّت کے ساتھ اپنے لشکریوں کے سامنے اِ س بدزَبان کی جان نکلی۔  مگر ان سنگ  (یعنی پتھر ) دلوں اور بے شرموں کو عبرت نہ ہوئی اِ س واقِعے کو بھی ان لوگوں نے اِتّفاقی اَمْر سمجھ کر نظر انداز کر دیا۔  (سَوانِحِ کربلا ص۱۳۸ملخّصاً )

اے عاشقانِ صحابہ و اہلبیت! معلوم ہوا کہ دنیا کی محبت سراسر نقصان دہ ہے جو دنیا کے پیچھے بھاگتا ہے دنیا اسے کہیں کا نہیں چھوڑتی جبکہ جو خوش نصیب  دُنیا سےبے رغبتی اِخْتیار کرتاہے تو دُنیا خود