Book Name:Yazeediyon Ka Bura Kirdar

ہستیاں ہیں ، جن کی شان و عظمت کے  بارے میں خود سُلْطانِ دو جہان ، رَحمتِ عالمیان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمنے فرمایا : اَكْرِمُوا اَصْحَابِي فَاِنَّهُمْ خِيَارُكُمْ  یعنی میرے صحابہکی عزّت کرو کہ وہ تمہارے نیک تَرین لوگ ہیں۔ ([1]) مزید فرمایا : خَيْرُ اُمَّتِي اَلْقَرْنُ الَّذِينَ يَلُوْنِي ثُمَّ الَّذِينَ يَلُوْنَهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُوْنَهُمْ یعنی میری اُمّت میں سب سے بہتر میرے زمانہ والے ہیں (یعنی صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان )پھر اُن کے بعدکےلوگ (یعنی تابعین) پھر اُن کےبعدکے لوگ ہیں(تبعِ تابعین رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِمْ  اَجْمَعِیْن)([2])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمّد

یزید کا بُرا کِردار اور اُسکی وجہ

اے عاشقانِ صحابہ و اہلبیت! یزید پلید صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کا  مُبارک زمانہ پا کر بھی  اُن کا قُرب حاصل نہ کر سکا اورنہ ہی اُن کی تعظیم کر کے اپنے لئے آخرت کی نجات کا سامان کر سکا بلکہ اس  نے رَسُوْلُ اللہصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کے پاک گھرانے پر ظُلم و سِتم کی آندھیاں چلائیں اوراُن پر مصیبتوں کے پہاڑتوڑے۔ یزید پلیدنے یہ سب  تاج و حکومت اور دُنیاوی مال و  دولت کی مَحَبَّت میں کیا ،  کیونکہ اس ظالم کو امامِ عالی مقام ، حضرتِ امامِ حسین رَضِیَ اللہُ عَنْہُ  کی ذاتِ گرامی سے اپنے اِقْتِدار کو خطرہ محسوس ہوتا تھا حالانکہ حضرت امام حسین رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کودُنیائے ناپائیدار سے  کیا سروکار! آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ   تو    کل بھی اُمَّتِ مُسلمہ کے دِلوں کے تاجدار تھے ، آج بھی  ہیں اور رہتی دُنیا تک رہیں گے ۔ مگر اُس یزید  بدبخت نےمال ودولت کے نَشے میں بدمست  ہوکر اپنی آخرت کے ساتھ ساتھ دُنیا بھی تباہ وبرباد کرڈالی۔ اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ دُنیا کی مَحَبَّت ہر فِتْنہ وفَساد کا سبب ہے ، یہ ساری تباہی دُنیا کی مَحَبَّت


 

 



[1] مشکاۃ ، کتاب المناقب ، باب مناقب الصحابۃ ، ۲ / ۴۱۳ ، حدیث : ۶۰۱۲

[2] مسلم ، کتاب فضائل الصحابہ باب فضل الصحابۃ...الخ ، ص۱۰۵۲ ، حدیث : ۶۴۶۹