Book Name:Yazeediyon Ka Bura Kirdar
ہوتاچلاجاتاہے ، جبکہ دنیا بھی اس کے ہاتھ نہیں آتی۔ کچھ ایسا ہی یزیدیوں کے ساتھ ہوا ، جنہوں نے دنیا کی محبت میں نواسۂ رسول امامِ عالی مقام امام حسین رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اور اُن کے گھر والوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے ، ان پر پانی بند کیا اور پھر نہایت ہی سفاکی کے ساتھ امامِ عالی مقام امام حسین رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کو مع اُن کے رُفقاء کے شہید کیا۔ اس حُبّ دُنیا نے ان سے اتنا بڑا اور سنگین جرم تو کروادیا مگر ان کے ہاتھ کچھ نہ آیا بعض تو اُسی میدانِ کربلا میں ہی نشانِ عبرت بن گئے جبکہ بعض بعد میں اپنے انجامِ بد کو پہنچے۔ اب ہم کچھ ان بد بختوں کے انجام کے بارے میں سنیں گے جو میدانِ کربلا میں ہی اپنے انجام کو پہنچ گئے چنانچہ ،
گھوڑے نے بد لگام کو آگ میں ڈال دیا :
میرے شیخِ طریقت امیر اہلسنت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کےاپنے ایک رسالے “ امام حسین کی کرامات “ کے صفحہ نمبر 6 پر لکھتے ہیں : امامِ عالی مقام ، امامِ عرش مقام ، امامِ ہمام ، امامِ تشنہ کام ، حضرتِ امامِ حُسین رَضِیَ اللہُ عَنْہُ یومِ عاشورا یعنی بروز جمعۃُ المبارک10مُحَرَّمُ الْحَرام 61ھ کو یزیدیوں پر اِتمامِ حُجّت (یعنی اپنی دلیل مکمَّل ) کرنے کیلئے جس وَقت میدانِ کربلا میں خطبہ ارشاد فرما رہے تھے اُس وَقت آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کے مظلوم قافِلے کے خیموں کی حِفاظت کیلئے خندق میں روشن کردہ آگ کی طرف دیکھ کر ایک بد زَبان یزیدی (مالک بن عُروہ ) اس طرح بکواس کرنے لگا : ’’اے حُسین ! تم نے وہاں کی آگ سے پہلے یہیں آگ لگا دی!’‘ حضرت امامِ عالی مقام رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے فرمایا : کَذَبْتَ یاعَدُوَّ اللّٰہ یعنی’’ اے دشمنِ خدا!تو جھوٹا ہے ، کیا تجھے یہ گمان ہے کہ (مَعَاذَ اللہ ) میں دوزخ میں جاؤں گا!اِمامِ عالی مقام رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کے قافِلے کے ایک جاں نثار (حضرت )مسلم بن عَوْسَجَہ (رَضِیَ اللہُ عَنْہُ)نے حضرتِ امامِ عالی مقام رَضِیَ اللہُ عَنْہُ سے اُس منہ پھٹ بد لگام کے منہ پر تیرمارنے کی اجازت طلب کی۔ حضرتِ امامِ عالی مقام رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے یہ فرما کر اجازت دینے سے انکار کیا کہ ہماری طرف سے حَملے کا آغاز نہیں ہو نا چاہئے ۔ پھر