Book Name:Yazeediyon Ka Bura Kirdar
کرنے کے بجائے آخرت کی نعمتوں کو پانے کیلئے خوب نیکیاں کیجئے اور دُنیا سے بے رغبتی اختیار کیجئے۔ صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے حضورِپاک ، صاحبِ لَولاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے عرض کی : ہم سب میں بہتر کون ہے؟ ارشاد فرمایا : اَزْہَدُکُمْ فِی الدُّنْیَاوَاَرْغَبُکُمْ فِی الْاٰخِرَۃِ یعنی تم میں سب سے بہترین وہ ہے جو دنیا سے زیادہ بے رغبتی اورآخرت میں زیادہ رغبت رکھنے والا ہو۔ ([1])
دنیا سے بے رغبتی کسے کہتے ہیں ؟
حضرتِ علامہ عبدُالرؤف مَناویرَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ اس حدیث ِپاک کی شرح میں فرماتے ہیں : دُنیا کے فنا اور عیب دار ہونے کی وجہ سے بے رغبتی کرے اور آخرت کی بُزرگی اور ہمیشہ رہنے کی وجہ سے آخرت میں رغبت رکھے ، عقلمند وہ ہے جو دُنیا اور دُنیا کے میل کچیل سے اپنے آپ کو بچائے اور دُنیا کو اپنا خادِم بنائے ضرورت کے مُطابق دُنیا جمع کرے اور اس کے علاوہ دنیا سے کنارہ کَشی اختیار کرے کیونکہ جب کوئی دنیا سے مُنہ موڑتا ہے تو دُنیا اس کے پاس ذلیل ہو کر آتی ہے ، جو دُنیا کمانے کی خاطر جتنا دُنیا کے پیچھے بھاگتا ہے ، دُنیا اس سے اتنی ہی بھاگتی ہے ، جیسے سایہ سُورج کی طرف مُنہ کرکے چلنے والے کے پیچھے پیچھے آتا اور سُورج سے پیٹھ پھیر کر چلنے والے کے آگے آگے بھاگتا ہے ، اگر یہ شخص اپنے آگے بھاگنے والے سایہ کو پکڑنے کی کوشش کرے بھی تو ناکام ہو گا۔ ([2])
اے عاشقانِ صحابہ و اہلبیت! یہ حقیقت ہے کہ جو دُنیا کے پیچھے بھاگتا ہے تو دُنیا اسے اپنے پیچھے بھگاتی ہے اور وہ دُنیا کی مَحَبَّت میں سَرکَش ونافرمان ہوکر دِھیرے دِھیرے دِین سے دُور